تازہ ترین

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

عمر شریف شو بز انڈسٹری میں کیسے آئے؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کے مشہور کامیڈین اور تھیٹر، اسٹیج، فلم اور ٹی وی کے اداکار عمر شریف شو بز کی جگمگاتی دنیا میں کیسے آئے؟ اے آر وائی نیوز کے پروگرام گڈ مارننگ پاکستان میں وہ خود اس کے حوالے سے بتاتے ہیں:

گجراتی ڈراموں کے ڈائریکٹر اور ایکٹر آر کے پٹیل آدم جی ہال میں ایک ڈراما کر رہے تھے، میں بھی وہاں گیا تھا، اس وقت میں چھوٹے چھوٹے کردار کرتا تھا، جیسا کہ کوئی ڈراما چل رہا ہے اور کوئی اداکار نہیں آیا، کوئی مر گیا ہے، کسی کو دیر ہو گئی، کوئی ایکسیڈنٹ ہو گیا، تو ایسے مواقع پر مجھے کہتے کہ آ جاؤ بھئی۔

انھوں نے کہا کہ ایسے ہی ایمرجنسی ایکٹر کے طور پر ان کا کام جاری تھا جس کے لیے وہ دو سو، تین سو اور پانچ سو روپے لیتے تھے، ایسے میں آدم جی ہال میں آر کے پٹیل کا ڈراما ساس کی آس چل رہا تھا، اس وقت میں برابر والے ہال میں ایک ڈرامے میں کام کر رہا تھا، تو میرے پاس ایک پیغام آیا کہ صبا صاحب آپ کو بلا رہے ہیں۔

جب میں گیا تو انھوں نے مجھ سے پوچھا کہ مجھے جانتے ہو، میں نے کہا نہیں، تو انھوں نے کہا میں صمد یار خان ہوں، اور یہاں ہمارے ڈرامے کے اداکار آر کے پٹیل انتقال کر گئے ہیں کل رات کو، ان کی تدفین بھی ہو چکی، مسئلہ یہ ہے کہ رات کو ڈرامے کا شو ہے اور وہ مرکزی کردار کر رہے تھے، تو اس کے لیے آپ کو بلوایا ہے۔

عمر شریف نے بتایا کہ یہ سن کر میں حیران ہو گیا کہ دو گھنٹے بعد شو ہے، اور میں مرکزی کردار کیسے کر سکتا ہوں، اتنی جلدی سارا ڈراما کیسے یاد ہو سکتا ہے، لیکن صمد یار خان نے کہا کہ بیٹا میری عزت کی بات ہے، جس پر میں نے ہامی بھر لی۔

انھوں نے کہا کہ حافظہ اچھا تھا، اور وہی آج تک کام آ رہا ہے، میں اللہ کا نام لے کر چلا گیا، ادھر میرا میک اپ چل رہا تھا اور ادھر میں اپنے ڈائیلاگ یاد کر رہا تھا، اور تمام سیچوئیشنز کو ذہن نشین کرنے لگا۔

عمر شریف نے مزید بتایا کہ ہندو کریکٹر کا گیٹ اپ تیار ہو گیا تھا، اور میں نے خود کو پوری طرح ذہنی طور پر تیار کر لیا، اور پھر میں اسٹیج پر آ گیا، پہلا ہی سین ہندی منتر پڑھنے کا تھا، اور میں نے اسے اپنے طور پر عجیب و غریب طرح سے پڑھا، اس میں اپنا عربی انداز شامل کیا، اور پھر ہال میں تالیاں بجنے لگیں۔

انھوں نے کہا کہ اس ڈرامے کے لیے مجھے بہترین اداکار کا ایوارڈ ملا، پھر انھوں نے ہی مجھے برما شیل کے پورے سال کے شو بھی دے دیے، پھر ایک ڈرامے کے لیے گاڑی بھی ملی اور پورے سال کا پیٹرول بھی ملا۔

Comments

- Advertisement -