دنیا بھر میں کوروناوائرس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماری کووڈ 19 پر مختلف تحقیقی رپورٹس تیار کی جارہی ہیں لیکن ماہرین نے اب اس وبا کے دماغ پر خطرناک اثرات کی نشان دہی کی ہے۔
امریکا کے نیشنل انسٹیٹیوٹس آف ہیلتھ میں ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کوروناوائرس انسانی دماغ کی رگوں کو نقصان پہنچاتا ہے، لیکن بیماری سے ہونے والا نقصان براہ راست وائرل حملے کا نتیجہ نہیں ہوتا۔ اس نتیجے پر پہنچنے کے لیے ماہرین نے مہلک وائرس سے ہلاک مریضوں پر مشاہدہ کیا۔
یہ تحقیق طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شایع ہوچکی ہے۔ اس ریسرچ میں شامل محققین کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر کورونا سے متاثرہ مریضوں کی ننھی دماغی شریانوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوتا ہے، اس خطرناک عمل میں جسانی ورم کا بھی عمل دخل ہوسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دماغی اثرات سے متعلق ہماری تحقیق سے دیگر ماہرین کو اس اثرات کا علاج دریافت کرنے میں معاونت ملے گی۔ خیال رہے کہ اس تحقیق کے دوران ماہرین نے گزشتہ سال مارچ سے جولائی کے دوران وائرس سے ہلاک ہونے والے 19 مریضوں کے دماغی ٹشوز کے نمونوں کا تفصیلی مشاہدہ کیا۔
جن مریضوں کو تحقیق میں شامل کیا گیا ان کی عمریں 5 سے 73 سال کے درمیان تھیں اور وہ بیماری کا شکار ہونے کے بعد دو ماہ کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔ مذکورہ افراد کو کووڈ 19 سے قبل دیگر بیماریاں بھی لاحق تھیں جن میں ذیابیطس، موٹاپے اور دل کی شریانوں کے امراض شامل ہیں۔ ان میں 8 مریض کسی مقام پر مردہ قرار دیے گئے جبکہ 3 ایسے تھے جو چلتے پھرتے اچانک گرے اور ہلاک ہوگئے۔
ماہرین نے خصوصی اسکینرز کی مدد سے ہلاک مریضوں کے دل اور انس کو کنٹرول کرنے والے دماغی حصوں کے خلیات کا معائنہ کیا جو کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے دماغی حصے سمجھے جاتے ہیں، اس دوران محققین نے خلیات میں جگمگاتے نشان دیکھے، مذکورہ روشن ہونے والی جگہ پر ایسی خون کی شریانیں تھیں جو معمول سے زیادہ پتلی ہوتی ہیں اور کئی بار ان سے بلڈ پروٹین دماغ میں لیک ہوتے ہیں، یہ سلسلہ ممکنہ طور پر وائرس کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے۔
اس کے نتیجے میں مدافعتی ردعمل متحرک ہوتا ہے لیکن دماغی خلیات کے وہ حصے جو تاریک تھے وہاں مدافعی ردعمل نہیں دیکھا گیا البتہ محققین نے وائرس کے کوئی آثار دماغی ٹشوز کے نمونوں میں دریافت نہیں کیے۔
ماہرین کے مطابق کووڈ کس طرح دماغی شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے اس پر تحقیق کررہے ہیں۔