تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

لیڈی ڈیانا کو بچانے کیلئے کس حد تک کوششیں کی گئیں؟ آپریشن میں شامل ڈاکٹر نے سب بتا دیا

برطانوی شہزادی لیڈی ڈیانا کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں میں شامل مونصف وہمن نے پہلی مرتبہ میڈیا کو بتایا کہ ٹریفک حادثے کے بعد کس حد تک ڈیانا کو بچانے کی کوشش کی گئی۔

ڈاکٹر مونصف نے کہا کہ 31 اگست 1997 میں جب شہزادی ٹریفک حادثے کا شکار ہوئیں اس وقت میری عمر 33 سال تھی، اسپتال میں آرام کررہا تھا کہ اس دوران اچانک کال موصول ہوئی اور مجھے ایمرجنسی میں آنے کو کہا گیا، اس وقت تک مجھے مطلع نہیں کیا گیا تھا کہ لیڈی ڈیانا ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت میں بحیثیت نوجوان سرجن اپنی ذمے داریاں ادا کررہا تھا، صبح 8 بجے کے قریب مجھے بتایا گیا کہ کسی خاتون کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے علاج کے لیے فوراً ایمرجنسی میں آجائیں۔

‘اسپتال انتظامیہ بھاگ دوڑ کررہی تھی، مجھے سینیئر ڈاکٹر (برونو ریو) نے کال کرکے بلایا تو انداز ہوگیا تھا کہ کوئی سیریس کیس ہے۔ برونو ریو اسٹریچر پر پڑی خاتون کی خود کیئر کر رہے تھے۔ اس وقت انہیں بتایا گیا کہ وہ لیڈی ڈیانا ہیں، میرے سامنے سب کچھ واضح ہوگیا’۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ ایکسرے میں نظر آیا کہ ڈیانا کے جسم کے اندر خون بہہ رہا ہے اور ان کے پھیپھڑوں میں موجود خلا سے مادے کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا، بعد ازاں انہیں رات دو بجے دل کا دورہ بھی پڑگیا جس کے بعد ماہرین نے دل کا مساج کیا ایمرجنسی سرجری کی تاکہ سانس بحال ہوسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہزادی کا دل ٹھیک سے کام نہیں کررہا تھا اور نہ ہی خون کی روانی برقرار تھی۔ فرانس کے ایک نامور ہارٹ سرجن الاین پاوی کو لیڈی ڈیانا کی زندگی بچانے کے لیے جگایا گیا اور پھر لیڈی کو آپریشن تھیٹر منتقل کیا گیا۔ انہیں شک تھا کہ ٹیم نے اندر خون بہنے کی تفصیلات اکٹھی نہیں کی ہیں لہذا انہوں نے یہ جاننے کے لیے ایک اور سرجری کی۔

سرجی کے بعد معلوم ہوا کہ ان کے دل کے ساتھ موجود رگ پھٹ چکی تھی،ڈاکٹر نے رگ کو سینے کی کوشش کی لیکن بدقستمی سے ان کی دل کی دھڑکن رک چکی تھی۔

Comments

- Advertisement -