تاریخی ٹائٹینک جہاز کے فرسٹ کلاس مسافروں کے لیے بنایا جانے والا ایک کپ چٹخی ہوئی حالت میں لاکھوں روپے میں نیلام کر دیا گیا۔
اپنے پہلے بحری سفر پر شمالی بحر اوقیانوس میں غرق ہوجانے والے ٹائٹینک جہاز کو ڈوبے ایک صدی سے بھی زائد وقت گزر چکا ہے لیکن اس سے متعلق افسانوی کہانیاں اور کئی دلچسپ حقائق آئے روز منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔
ٹائٹینک جہاز جس کے مالک نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ جہاز کبھی نہیں ڈوبے گا لیکن اپنے پہلے ہی سفر میں ایک برفانی چٹان سے ایسا ٹکرایا کہ یہ پرتعیش جہاز دو ٹکڑے ہوکر سمندر کی تہہ میں جا سمویا اس میں سینکڑوں جانیں بھی ضائع ہوئیں۔
ٹائٹینک جہاز کے حوالے سے ماہرین کی کھوج جاری ہے اور اس میں آئے روز کچھ نیا سامنے آتا ہے جیسا کہ گزشتہ دنوں جہاز کے اعلیٰ درجے کے مسافروں کو چائے پلانے کے لیے مختص چائے کے کپ نکالا گیا جو 3200 پاؤنڈز (لگ بھگ ساڑھے 11 لاکھ روپے پاکستانی) میں فروخت ہوا ہے۔
یہ نایاب کپ ایک شخص کو اپنے متوفی والد کے گھر کا شیلف صاف کرتے وقت ملا تھا تاہم اس کو اس وقت اس کی اہمیت کا اندازہ نہیں تھا۔
یہ کپ تاریخی اہمیت کا حامل ہے یہ اس وقت پتہ چلا جب کہ نادر اشیا نیلام کرنے والا ایک شخص مذکورہ گھر گیا اور وہاں اسے یہ کپ نظر آیا اور جب اس نے کپ پر موجود بیچ نمبر دیکھا تو اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ یہ کپ ٹائٹینک کے لیے لیورپور پوٹری اسپوڈ میں بنایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں ٹائٹینک کے ایک مسافر کلرک کی جیبی گھڑی 98 ہزار پاؤنڈز ( پاکستانی لگ بھگ 2 کروڑ 75 لاکھ روپے) میں فروخت ہوچکی ہے۔