ایران کے صدر ابراہیم رئیسی جو گزشتہ روز ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہو گئے ان کے زیر استعمال ہیلی کاپٹر نصف صدی سے بھی زائد پرانا تھا۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے رفقا کار جو اتوار کی شب آذربائیجان سے واپسی پر ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ ان کے زیر استعمال تباہ شدہ ہیلی کاپٹر بیل 212 کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ کم از کم نصف صدی سے زیادہ پرانا ہے جو ایرانی انقلاب سے قبل امریکا سے خریدا گیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق بیل 212 ہیلی کاپٹر ایران میں شاہ محمد رضا پہلوی کے دور میں 1976 میں تجارتی استعمال کے لیے لیا گیا تھا جب کہ اس ہیلی کاپٹر کو امریکا اور کینیڈا کی فوج نے 1971 میں اپنے بیڑے میں شامل کیا تھا۔ اس کے نئے ڈیزائن میں دو ٹربو انجن ہیں۔
اس کے علاوہ بیل 212 ہیلی کاپٹر جاپان کوسٹ گارڈ، یو ایس سیکیورٹی فورسز اور فائر ڈیپارٹمنٹ کے زیر استعمال ہے۔ تھائی لینڈ کی نیشنل پولیس بھی اسے استعمال کر رہی ہے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہے کہ ایرانی حکومت کے پاس کتنے بیل 212 ہیلی کاپٹر ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ایران کے کمانڈ ایئر فورس اور نیوی کے پاس 10 ہیلی کاپٹر ہیں۔
بیل 212 کو یوٹیلیٹی ہیلی کاپٹر بھی کہا جاتا ہے۔ یہ مسافروں کی نقل و حمل، فضائی فائر فائٹنگ، کارگو اور ہتھیاروں کے لیے استعمال ہوتا ہے، لیکن ایران میں گر کر تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کا ماڈل سرکاری مسافروں کو لے جانے کے لیے بنایا گیا تھا۔
اس سے قبل بیل 212 کے جو حادثات ہوئے ہیں ان میں گزشتہ سال ایک نجی طور پر چلنے والا طیارہ یو اے ای کے ساحل پر گر کر تباہ ہوا تھا جب کہ اس نوعیت کا سب سے حالیہ ایرانی حادثہ 2018 میں ہوا، جس میں چار افراد ہلاک ہوئے۔ 2015 میں اسی کاشان کے قریب ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہوا تھا جس میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
دریں اثنا بھارتی میڈیا نے ایک امریکی فوجی تجزیہ کار سیٹرک لیٹن کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر 1960 کی دہائی میں بنایا گیا تھا اور اب اس ہیلی کاپٹر کے اسپیئر پارٹس ملنا بھی مشکل ہے۔
امریکی فوجی تجزیہ کار نے یہ بھی امکان ظاہر کیا کہ ہیلی کاپٹر کے گرنے کی وجہ اسپیئر پارٹس کی کمی بھی ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شمال مغربی ایران میں گزشتہ چند دنوں سے موسم بھی خراب ہے اور امکان ظاہر کیا کہ ہیلی کاپٹر میں موٹی برف، بارش اور سرد موسم کی وجہ سے تکنیکی مسائل پیدا ہوں گے۔
ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے ملبے کی نشاندہی سب سے پہلے کس نے کی؟
واضح رہے کہ اتوار کو ایرانی صدر کا ہیلی کاپٹر آذربائیجان سے واپسی پر پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ اس حادثے میں ہیلی کاپٹر میں سوار صدر ایران ابراہیم رئیسی، وزير خارجہ حسین امیرعبداللہیان، آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے آیت اللہ علی ہاشم، مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر ملک رحمتی جاں بحق ہو گئے تھے۔