تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

10 سال تک پیزا آرڈر کرنے والا گاہک اچانک غائب ہوگیا، پیزا شاپ کے عملے نے کیا کیا؟

 دنیا بھر کی مختلف فوڈ شاپس پر روزانہ ہزاروں افراد کھانا آرڈر کرتے ہیں، لیکن کچھ افراد جب تواتر سے وہاں سے کھانا کھانے لگیں تو اس جگہ کا عملہ بھی ان سے واقف ہوجاتا ہے، ایسے ہی ایک پیزا شاپ کے عملے نے اپنے ایک ایسے کسٹمر کی اس کے مشکل ترین وقت میں مدد کی، جو گزشتہ 10 سال سے ان کا گاہک چلا آرہا تھا۔

یہ کہانی ہے امریکی ریاست اوریگن میں رہنے والے کرک الیگزنڈر کی جو اپنی عمر کی چوتھی دہائی میں تھا۔ ہر دوسرے امریکی کی طرح اس کا پسندیدہ کھانا بھی پیزا تھا۔

کرک گزشتہ 10 سال سے ایک ہی پیزا آوٹ لیٹ سے روزانہ پیزا آرڈر کر رہا تھا، 10 سال میں پیزا شاپ کا عملہ بھی اس سے اچھی طرح واقف ہوگیا تھا۔ شاپ کی جنرل مینیجر سارہ فلر کا کہنا ہے کہ روزانہ لنچ کے وقت کرک کا آن لائن آرڈر ہماری اسکرین پر نمودار ہوتا تھا۔

کرک کو پیزا پہنچانے والے ڈیلیوری بوائز بھی اس سے اچھی طرح واقف ہوگئے تھے، وہ ان سے نہایت خوش اخلاقی سے پیش آتا تھا، اور کئی لڑکوں سے اس کی باقاعدہ دوستی بھی ہوچکی تھی۔

10 سال بعد ایک دن اچانک کرک کا پیزا آرڈر غائب ہوگیا، پیزا شاپ کے عملے کے لیے یہ حیران کن بات تھی لیکن جب کئی روز تک کرک کا آرڈر نہ آیا تو وہ پریشان ہوگئے۔

شاپ کے عملے اور ڈیلیوی بوائز کے لیے کرک کا آرڈر ڈیلیور کرنا معمول کی بات تھی لہٰذا جب اس معمول میں خلل پڑا تو سب ہی نے یہ بات محسوس کی۔

ابتدا میں ان کا خیال تھا کہ کرک شاید تعطیلات کے لیے یا اپنے خاندان سے ملنے کے لیے شہر سے باہر گیا ہے، تاہم عملے کے کچھ افراد اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جنرل مینیجر سارہ کے علم میں یہ بات لائے، اور جب سارہ نے ریکارڈ چیک کیا تو انہیں علم ہوا کہ گزشتہ 11 روز سے انہیں کرک کا آرڈر موصول نہیں ہوا۔

تب انہیں گڑبڑ کا احساس ہوا اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ کسی کو کرک کے گھر بھیجا جائے تاکہ اس کی خیریت دریافت کی جاسکے۔

جنرل مینیجر سارہ نے ٹریسی نامی ایک ڈیلیوری بوائے کو کرک کے گھر بھیجا۔ ٹریسی جب کرک کے گھر پہنچا تو گھر کی روشنیاں جل رہی تھی، جبکہ اندر سے ٹی وی کی آواز بھی آرہی تھی۔ ٹریسی نے دروازہ کھٹکھٹایا لیکن اندر سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

ٹریسی نے کرک کو فون کیا لیکن فون وائس میل پر چلا گیا، ٹریسی جان گیا کہ اندر کچھ غلط ہے چنانچہ وہ الٹے قدموں واپس شاپ کی طرف بھاگا اور وہاں پہنچ کر اپنے ساتھیوں کو ساری صورتحال سے آگاہ کیا۔

پیزا شاپ کے عملے نے وقت ضائع کیے بغیر فوری طور پر 911 کو کال کی جہاں سے ہدایت موصول ہونے پر مقامی پولیس اہلکار کرک کے گھر پہنچے۔ پولیس نے کرک کے دروازے پر دستکیں دیں اور اسے آواز دی تو اندر سے کرک کی نحیف سی آواز آئی جو مدد کے لیے پکار رہا تھا۔

پولیس فوراً دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئی جہاں کرک فرش پر نیم جان حالت میں موجود تھا، اسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔

کرک کو فالج کا دورہ پڑا تھا اور وہ اپنی کوئی بھی مدد کرنے سے قاصر تھا، اسپتال میں اسے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل کیا گیا جہاں چند گھنٹوں میں اس کی حالت مستحکم ہوگئی۔

ڈاکٹرز کے مطابق اگر صرف ایک اور روز کی تاخیر ہوتی تو کرک مر چکا ہوتا۔

دوسری طرف پیزا شاپ کا عملہ ششدر تھا، یہ صورتحال ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھی۔ بعد ازاں شاپ کا عملہ نہ صرف کرک کی عیادت کو اسپتال پہنچا بلکہ وہ مستقل اسپتال کا چکر لگاتے رہے کہ کہیں کرک کو کسی چیز کی ضرورت تو نہیں۔

بھرپور علاج اور ڈاکٹرز کی توجہ کے بعد بالآخر کرک مکمل طور پر صحت یاب ہو کر معمول کی زندگی کی طرف لوٹ آیا۔ یہ واقعہ تب تک مشہور ہوچکا تھا اور نہ صرف مقامی بلکہ قومی میڈیا بھی مستقل کرک اور پیزا شاپ کے عملے کا انٹرویو کرنے پہنچ رہا تھا۔

مینیجر سارہ کا کہنا تھا کہ ان کے تمام کسٹمرز ان کے لیے خاندان کی طرح ہیں، انہیں خوشی ہے کہ وہ کرک کی مدد کرنے کے قابل ہوسکے۔

پیزا آؤٹ لیٹ کے ہیڈ آفس نے بھی اپنے ملازمین کے جذبے کو بے حد سراہا اور انہیں ہر سال لاس ویگاس میں منعقد ہونے والی اپنی سالانہ ریلی میں مدعو کیا جہاں سارہ، ٹریسی اور عملے کے دیگر افراد کا ہیرو کی طرح استقبال کیا گیا۔

Comments

- Advertisement -