جمعہ, دسمبر 27, 2024
اشتہار

بچوں کو کھانے پینے کی طرف راغب کیسے کیا جائے؟ طبی ماہر نے طریقہ ڈھونڈ نکالا

اشتہار

حیرت انگیز

بچوں میں یہ شکایت عام پائی جاتی ہے کہ وہ کھانے پینے سے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں اس کی ایک بڑی وجہ تو باہر سے فاسٹ فوڈ یا دیگر اشیا خرید کر کھانا بنتی ہے۔

فاسٹ فوڈ، میٹھا یا دیگر اشیا کھانے سے بچوں میں وقت پر بھوک تو لگتی ہے لیکن وہ صحت مند غذا کھانے سے انکاری ہوجاتے ہیں، اور ان کی طبیعت گوارا نہیں کرتی کہ وہ وقت پر کھانا کھائیں، ایسی کیفیت کو کئی والدین نظر انداز کردیتے ہیں لیکن بعض ماہرین اطفال سے رجوع کرکے اس مسئلے کا حل چاہتے ہیں۔

- Advertisement -

ایک مگیزین کی رپورٹ کے مطابق فقیہ یونیورسٹی میں ماہر امراض اطفال پروفیسر ڈاکٹر باریعہ الدردری نے اس سنگین مسئلے پر روشنی ڈالی ہے اور والدین کو ضروری ہدایات بھی جاری کی ہیں جس پر عمل کرتے ہوئے بچوں کی طبیعت میں تبدیلی لائی جاسکتی ہے۔ باریعہ الدردری کی اہم ہدایات درجہ ذیل ہیں۔

بچے کھانے سے بیزار کیوں ہوجاتے ہیں؟

پروفیسر ڈاکٹر باریعہ الدردری نے بیزاری کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مسئلہ زیادہ تر دو سے پانچ سال کے عمر کے بچوں میں پایا جاتا ہے، والدین کی جانب سے کھانے پینے سے متعلق خاص احتیاط کرنے سے بھی بچوں میں یہ کیفیت پیدا ہوجاتی ہے، بچوں کو کھانے پر مجبور کرنے سے بھی وہ بدضن ہوجاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بچے کھانے کی جگہ یا پھر کھانے کے نتیجے میں کپڑے گندے ہونے کے خوف سے بھی غذا سے بیزا ہوجاتے ہیں، کسی الیکٹرانک ڈیوائس کی طرف متوجہ ہونے سے بچوں کی توجہ کھانے سے اٹھ جاتی ہے، وہ بچہ جو چٹپٹی شے، میٹھا یا دودھ زیادہ پسند کرتا ہے اسے پھر کھانا اچھا نہیں لگتا۔

ڈاکٹر باریعہ کے مطابق 9 ماہ کی عمر کے بعدبچوں کو رات میں دودھ نہیں پلانا چاہیے۔

اس کیفیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سنگین بیماریاں

ماہر امراض اطفال کا کہنا ہے کہ بچے اگر کھانے پینے سے بیزار ہوجائیں تو ان کے پیٹ میں درد کا رہنا معمول بن جاتا ہے۔ قے اور منہ سے بدبو کے مسائل کا بھی سامنا ہوتا ہے، خاص دورانیے کے بعد دودھ پینے سے بھی انکار کردیتے ہیں۔

سنگین مسئلے کی شناخت

ڈاکٹر نے کہا ہے کہ بچے کی آواز کھانے سے پسندیدگی یا بیزاری کا پتا دیتی ہے، بچے اگر کھانے کو چھونے سے کترا رہے ہیں یا بالوں کو کنگھی نہیں کرنے دیتے تو یہ کھانے سے بیزاری کی علامات ہیں۔

کھانے سے بیزاری کا علاج

پروفیسر ڈاکٹر باریعہ الدردری کے مطابق اس سنگین مسئلے کو دور کرنے کے لیے والدین کو ماہرین سے صلاح مشہور کرنا چاہیے، بچے کو چھ ماہ کی عمر سے مختلف کھانے پینے کی اشیا دیں، دو سال کی عمر سے پہلے بچے کو ایسے کھانے نہ دینا جس میں چینی اور نمک کی مقدار زیادہ ہو۔

بچوں کو ان کی پسند کے کھانوں کے ساتھ دیگر اقسام کے کھانے دیں، کھانے پر مجبور نہ کریں، والدین کو چاہیے کہ کھانا بناتے ہوئے بچوں کو پاس رکھیں تاکہ ان میں کھانے کی رغبت پیدا ہو۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں