26 ویں آئینی ترامیم منظوری اور صدر کے دستخطوں کے بعد آئین کا حصہ بن گئی اس کے بعد اب صوبوں میں آئینی بینچز کیسے بنیں گی یہ مسئلہ درپیش ہے۔
26 ویں آئینی ترمیم کے مطابق اب سپریم کورٹ اور چاروں صوبائی اعلیٰ عدالتوں میں آئینی بینچز تشکیل دی جائیں گے۔ صوبوں میں آئینی بینچز کی تشکیل کے لیے متعلقہ اسمبلی سے سادہ اکثریت میں قرارداد کی منظوری درکار ہوگی۔
آئینی ترمیم کے بعد نئے آرٹیکل 202 اے شق 7 میں صبوائی اسمبلی میں قرارداد لازمی قرار دی گئی ہے۔ پیپلز پارٹی نے سندھ اور بلوچستان اسمبلی میں آئینی بینچز سے متعلق قراردادیں فوری طور پر منظوری کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیپلز پارٹی نے سندھ اور بلوچستان کے تمام اراکین اسمبلی کو قرارداد پر لازمی ووٹ دینے کی ہدایت کی۔
اس حوالے سے سندھ اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا جس میں آئینی بینچز سے متعلق قرارداد منظور کیے جانے کا امکان ہے۔
پنجاب اسمبلی سے بھی صوبائی آئینی بینچز کے لیے قرارداد منظور کی جائے گی اور حکومتی پارٹی ن لیگ اس حوالے سے قرارداد لائے گی۔
تاہم صوبہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت ہے جو پہلے ہی 26 ویں آئینی ترمیم کو مسترد اور ملک گیر احتجاج کا اعلان کر چکی ہے۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ کے پی میں صوبائی حکومت اگر نہیں چاہے گی تو وہاں آئینی بینچز نہیں بن سکیں گے۔
واضح رہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پارلیمانی کمیٹی نے سینیارٹی لسٹ میں تیسرے نمبر پر موجود جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس آف پاکستان بنانے کا سفارش کی تھی۔
صدر مملکت کی منظوری کے بعد وزارت قانون نے جسٹس یحییٰ آفریدی کا بطور چیف جسٹس آف پاکستان تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے وہ 26 اکتوبر سے اگلے تین سال کے لیے اپنے عہدے کا چارج سنبھالے گے۔