تازہ ترین

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

بھارت: بے روزگاری کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ، 50 لاکھ اعلیٰ‌ تعلیم یافتہ نوجوان نوکریوں سے فارغ

 نئی دہلی: دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے ملک بھارت میں 2 برس کے دوران تقریباً 50 لاکھ بھارتی مردوں کو اپنی نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑ گیا۔

بھارت میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 2014 کے انتخابات میں ایک کروڑ نوکریاں دینے کا اعلان کیا مگر ملک کی صورتحال اس کے برعکس ہے۔ یاد رہے کہ بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات کا دوسرا مرحلہ کل سے شروع ہورہا ہے ایسے وقت میں بنگلور یونیورسٹی کی رپورٹ سامنے آنے سے بی جے پی کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے اسی باعث حکمراں جماعت نے رپورٹ پر شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔

بلوم برگ پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بھارت کی حکومتی پالیسی کے تھنک ٹینک نیشنل انسٹی ٹیوشن فار ٹرانسفارمنگ کے نائب چیئرمین راجیو کمار کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ تصدیق شدہ نہیں اور اعداد و شمار میں صداقت کے حوالے سے معلوم نہیں ہوتی۔

اسٹیٹ آف ورکنگ انڈیا 2019 کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ہے 2011 کے بعد سے بھارت میں بے روزگاری میں نمایاں اضافہ ہوا، تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگرچہ نریندر مودی کی 2016 کی ڈی مونیٹائزیشن پالیسی کے ساتھ ہی روزگار میں کمی کی شروعات ہوئی، تاہم ان دونوں واقعات کے درمیان کوئی تعلق قائم نہیں کیا جاسکتا۔

مزید پڑھیں: بھارت: لوک سبھا کے انتخابات کا دوسرا مرحلہ کل سے شروع ہوگا

بینک آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق 500 اور 1000 روپے کے کرنسی نوٹوں کی بندش، کرپشن اور منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات کے بعد سے متعدد کمپنیاں بند ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق بےروزگار افراد میں زیادہ اُن شرح نوجوانوں کی ہے جو اعلیٰ تعلیم حاصل کرچکے ہیں جبکہ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کم تعلیم یافتہ افراد کو بھی نوکریوں اور کام کے مواقعوں کی فراہمی میں کمی آئی، شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں کم تعلیم یافتہ مردوں کی جانب سے لیبر فورس پارٹیسپیشن ریٹ (ایل ایف پی آر) اور ورک فورس پارٹیسپیشن ریٹ (ڈبلیو پی آر) میں بڑی حد تک انکار دیکھنے میں آیا۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ بے روزگاری کا مسئلہ صرف لیبر فورس کے پڑھے لکھے طبقے تک ہی محدود نہیں البتہ بے روزگاری کا مسئلہ کم پڑھے لکھے افراد میں شاید کم ہو کیونکہ اس سیکٹر کے لیے لیبر فورس کے نکالنے کا ایک طے شدہ رجحان پایا جاتا ہے جس کی وجہ شاید کام کے مواقع کی کمی ہے۔

قبل ازیں رواں سال کے اوائل میں ایک رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 18-2017 میں بے روزگاری 45 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی اس حوالے سے افرادی قوت کی مدت سے متعلق جولائی 2017 سے جون 2018 کے درمیان کیے گئے سروے میں بتایا گیا تھا کہ اس عرصے میں بے روز گاری کی شرح 6.1 فیصد رہی جو 73-1972 کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔

Comments

- Advertisement -