اسلام آباد: پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ سال 2017 میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی، 2017 میں 63 مجرموں کو پھانسی جبکہ 43 کو فوجی عدالتوں سے سزا سنائی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق نے سنہ 2017 کی صورتحال پر رپورٹ پیش کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پارلیمان نے سال 2016 کی نسبت 2017 میں کم قوانین بنائے، 2017 میں وفاقی حکومت نے کل 34 قوانین بنائے۔
رپورٹ کےمطابق صوبہ سندھ نے سب سے زیادہ اور صوبہ خیبر پختونخواہ نے دوسرے نمبر پر قانون سازی کی۔
کمیشن نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی نا اہلی کے فیصلے کو اہم قرار دیا۔
کمیشن کا رپورٹ میں کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعات میں سال 2017 میں کمی آئی۔ ملک کی جیلوں میں گنجائش 8 ہزار 3 سو 95 قیدیوں کی تھی تاہم جیلوں میں 10 ہزار 8 سو 11 قیدیوں کو رکھا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سنہ 2017 میں 2 سو 53 قیدیوں کو سزائے موت سنائی گئی، 63 مجرموں کو پھانسی دی گئی جبکہ 43 کو فوجی عدالتوں سے سزا ہوئی۔
کمیشن برائے انسانی حقوق کی پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ اقلیتوں کے خلاف تشدد میں کمی نہ ہو سکی۔ میڈیا مجموعی طور پر حملوں کی زد میں رہا، خواتین سے زیادتیوں کے کیسز کی رجسٹریشن سال 2016 کے مقابلے میں زیادہ تھیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 2017 میں پاکستان پولیو کی منتقلی کو مکمل طور پر روکنے میں کامیاب رہا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔