اسلام آباد: ہیومن رائٹس کمیشن نےدوہزار پندرہ میں انسانی حقوق کی صورتحال پر رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق دوہزار پندرہ میں انصاف کی فراہمی میں تاخیرنظر آئی، ہزاروں کی تعداد میں مقدمات زیرِالتوا ہیں، پر تشدد واقعات میں چارہزارچھ سو بارہ افرادجاں بحق ہوئے۔
انسانی حقوق کی صورتحال پر ہیومن رائٹس کمیشن کی رپورٹ سامنے آگئی ہے، رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ نے20 قوانین بنائے، صدرنے12آرڈیننس جاری کئے، صوبائی اسمبلیوں نے120 قوانین کی منظوری دی۔
خیبرپختونخوانےسب سےزیادہ40 قوانین کی منظوری دی۔ سندھ نے32، پنجاب نے31اوربلوچستان اسمبلی نے17قوانین منظورکیے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کےذریعےفوجی عدالتوں کومقدمات کی سماعت کااختیارملا، 2015میں324افرادکوسزائےموت دی گئی۔
انسانی حقوق کی رپورٹ کے مطابق 2015میں انصاف کی فراہمی میں تاخیردیکھنےمیں آئی، سپریم کورٹ میں2700، لاہورہائیکورٹ میں60 ہزارکیسززیرالتوارہیں۔ بلوچستان میں9 ہزاراورپشاورہائیکورٹ میں28ہزار487 مقدمات زیرالتوارہے۔
دوہزار پندرہ میں پرتشددواقعات میں4 ہزار612افرادجاں بحق ہوئے، ملک بھرکےپولیس مقابلوں میں2ہزار108ملزمان مارےگئے، سال2015میں 18 خودکش حملےہوئے۔
ملک بھرمیں فرقہ وارانہ تشدد کے58 واقعات پیش آئے، سال2015میں65 ہزارافرادکےنام ای سی ایل سےنکالےگئے۔