براسیلیا : برازیل کے شمالی حصے میں واقع وسیع و عریض ایمیزون کے جنگلات میں سیکڑوں مقامات پر نئی آگ بھڑک اٹھی ہے۔
تفصیلات کے مطابق برازیل کے صدر جیئر بولسونارو پر دہائی کی شدید ترین آگ بجھانے کے لیے عالمی دباؤ بڑھ گیا،اس حوالے سے بتایا گیا کہ ایمیزون میں لگنے والی آگ کے باعث برازیل کے علاوہ دیگر شمالی ریاستوں سمیت رونڈونیا اور آکرے بھی متاثر ہورہے ہیں۔
ایک مقامی شخص نے بتایا کہ میں جنگل میں لگنے والی آگ سے ماحول اور صحت کو پہچنے والے نقصان پر پریشان ہوں، میری ایک بیٹی ہے جسے سانس لینے میں دشواری ہے اور آگ سے اس کی تکلیف میں اضافہ ہوگیا ہے۔
دوسری جانب دنیا کے سب سے بڑے بارانی جنگل میں آتشزدگی پر عالمی دنیا چیخ اٹھی ہے اور فرانس میں جی 7 کے اجلاس میں یہ اہم موضوع زیر بحث آیا۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس برازیل کے جنگل میں 78 ہزار 383 مرتبہ آگ لگنے کے واقعات پیش آئے جو 2013 کے بعد سے سب سے زیادہ ہیں۔
رپورٹس کے مطابق برازیل کے جنگلات میں 72 ہزار سے زائد مرتبہ آگ لگ چکی ہے اور گزشتہ برس کے مقابلے ان واقعات میں 84 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
برازیل کی نیشنل انسٹیٹوٹ فار اسپیس ریسرچ (این آئی پی ای) کے مطابق نصف آگ ایمیزون کے جنگل میں لگی، جہاں تقریباً 2 کروڑ آبادی رہائش پذیر ہے۔
آگ سے متعلق نئے اعداد وشمار کے بعد برازیل کے صدر جیئر بولسونارو نے عسکری قیادت کو آتشزدگی سے نمٹنے اور خطے میں مجرمانہ کارروائیوں کے خاتمے کی اجازت دے دی۔
دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانیہ کے وزیراعظم بورس جونسن نے جی 7 سمٹ میں ایمیزون کے جنگل میں لگنے والی آگ بجھانے کے لیے اپنی خدمات پیش کردیں۔
برازیل کے وزیر دفاع نے امریکا اور برطانیہ کی جانب سے آگ بجھانے کی پیشکش پر کہا کہ تعاون پر خوش آمدید کہیں گے۔
واضح رہے کہ زمین کی 20 فیصد آکسیجن صرف ایمیزون کے جنگلات میں موجود درخت اور پودے پیدا کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان جنگلات میں لگی آگ پوری دنیا کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔