حیدر آباد: لیاقت یونیورسٹی کی طالبہ اور سندھ یونیورسٹی کے پروفیسر کی بیٹی نورین پراسرار طور پر لاپتا ہوگئی، نورین لغاری کے نام سے بھائی کے فیس بک پر پیغام موصول ہوا کہ میں اللہ کے فضل سے خلافت کی زمین پر خیریت سے پہنچ گئی ہوں۔
تفصیلات کے مطابق لیاقت یونیورسٹی سیکنڈ ایئر میں پڑھنے والی طالبہ پراسرار طور پر لاپتا ہوگئی، وہ 10 فروری کو گھر سے یونیورسٹی کے لیے روانہ ہوئی اور تاحال واپس نہ آئی۔
والد کا موقف ہے کہ نورین نمازی پرہیز گار ضرور تھی مگر اُس کی سوچ انتہاء پسند نہیں، وہ 10 فروری کو معمول کے مطابق پوائنٹ میں بیٹھ کر یونیورسٹی گئی تاہم واپس نہ آئی، خدشہ ہے کہ اُسے اغوا کرلیا گیا‘‘۔
ایس ایس پی عرفان بلوچ نے میڈیا کو بتایا کہ حیدرآباد میں لیاقت یونیورسٹی جام شورو کی طالبہ نورین ایک ماہ قبل لاپتا ہوئی تھی اور اس کا تاحال کچھ نہیں پتا چلا، اسے بہت ڈھونڈا بھی گیا لیکن ناکامی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ گمشدگی کا مقدمہ درج ہے ، نورین 10 فروری کو خود نجی بس میں بیٹھ کر لاہور روانہ ہوئی، اس کے فیس اکاؤنٹ پر انتہا پسندانہ مواد موجود تھاجس پر فیس بک کی انتظامیہ نے اس کا اکاؤنٹ بھی بند کردیا تھا۔
ایس ایس پی کا کہنا تھا کہ انتہا پسندانہ مواد سے ظاہر ہے کہ لڑکی کی سوچ شدت پسندی والی تھی اور اس کا جھکاؤ شدت پسندوں کی جانب تھا دو سے تین دن میں تحقیقات کے بعد مزید پیش رفت سامنے آئے گی۔
اللہ کے راستے پر نکل پڑی ہوں، گھرسے جانے پر افسوس نہیں خوشی ہے
انہوں نے بتایا کہ طالبہ کے بھائی افضل کو اسواہ جتوئی نامی لڑکی کے فیس بک اکاوٴنٹ سے پیغام ملا تھا کہ ’’میں نورین ہوں اور اللہ کے راستے میں نکل پڑی ہوں، گھر سے جانے پر مجھے کوئی افسوس نہیں بلکہ خوشی ہے‘‘۔
فیس بک میسج میں مزید کہا ہے کہ ’’ اللہ کے فضل سے خلافت کی زمین پر ہجرت کر کے پہنچ گئی ہوں، امید ہے آپ لوگ بھی ایک نہ ایک دن ضرور ہجرت کریں گے، میں بالکل خیریت سے ہوں‘‘۔
بیٹی کے والد نے بتایا کہ میری بیٹی لاپتا ہے اور پولیس تعاون نہیں کررہی، حکومت سے التماس ہے کہ اسے بازیاب کرایا جائے۔