ہائپر ٹینشن دراصل ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار خون کی طبی اصطلاح ہے، جسے بہت زیادہ پریشانی، دباؤ یا تناؤ سے موسوم کیا جاتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کی 26 فیصد آبادی جو تقریباً ایک ارب 30 کروڑ سے زائد بنتی ہے،ہائی بلڈ پریشر ( ہائپر ٹینشن ) کا شکار ہے، اور پاکستان میں 3 کروڑ 22 لاکھ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔
اس کی وجوہات و علاج کیا ہیں؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کنسلٹنٹ کارڈیو لوجسٹ ڈاکٹر بشیر حنیف نے ناظرین کو اس سے بچاؤ کیلیے احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت دنیا میں اموات کی سب سے بڑی وجہ ہائی بلڈ پریشر ہی ہے، یہ ایک خاموش قاتل ہے، کیونکہ اس میں مریض کو تکلیف نہیں ہوتی اور جب تکلیف کا احساس ہوتا ہے تو تب تک بہت دیر ہوچکی ہوتی ہے۔
کچھ حالتیں ایسی بھی پیش آتی ہیں جن میں بلڈ پریشر کی سطح اچانک بلند ہوجاتی ہے، ایسی حالتوں میں سانس لینے میں دشواری، تیز دل کی دھڑکن، گھبراہٹ، سر درد، چکر آنا، متلی، بولنے میں دشواری، بینائی کے مسائل، ناک سے خون بہنا شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انسان کا نارمل بلڈ پریشر 80سے 120ملی میٹر مرکیوری ہونا چاہئے لیکن ہائپر ٹینشن میں یہ 130تک پہنچ جاتا ہے، جس کی صورت میں انسان ہارٹ اٹیک، اسٹروک اور گردے کے پیچیدہ امراض میں مبتلا ہوسکتا ہے۔
ڈاکٹر بشیر حنیف کے مطابق اس لیے اس کے اسباب کا پتہ لگانا ضروری ہے تاکہ قبل از وقت احتیاطی تدابیر سے اسے روکا جاسکے۔
ہائپر ٹینشن کے مریضوں کو چاہیے کہ روزانہ کم از کم ڈیڑھ گھنٹہ ورزش کو معمول بنائیں، عام طور لوگ ذہنی تناؤ سے بچنے کے لیے تمباکو نوشی میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس سے فوری دوری اختیار کریں۔