شمالی اتحاد کے سربراہ احمدشاہ مسعود کے بیٹے نے طالبان سے بات چیت کا گرین سگنل دےدیا۔
عرب اخبار کو انٹرویو میں احمدمسعود نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کےذریعے ایک وسیع البنیاد حکومت کے قیام میں تعاون کےلیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگرافغانستان میں امن اور سلامتی کو یقینی بنانےکی راہ ہموار ہوتی ہے تو ایسی صورت میں طالبان کے ہاتھوں شہید کیےجانےوالے والد کا خون معاف کرنے کو تیار ہیں۔
احمدشاہ مسعود کے بیٹے کا کہنا تھا کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم کسی بھی یلغار کی مزاحمت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ طاقت کے ذریعے کوئی نہیں جھکا سکا افغانستان کا واحد حل طاقتور مقامی حکومتوں کا قیام ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان تقریباً کابل سمیت ملک کے تمام حصوں پر قبضہ کرچکے ہیں اور اس وقت ملا عبدالغنی برادر سمیت ان کی اعلیٰ قیادت افغان دارالحکومت میں موجود ہے اور ملک میں حکومت بنانے کے حوالے سے غور و فکر کررہی ہے۔
ایسے میں صرف پنجشیر ایک ایسا علاقہ ہے جو اب تک طالبان کے کنٹرول سے باہر ہے، پنجشیر افغانستان کے چونتیس صوبوں میں سے ایک ہے جو کابل سے تقریباً تین گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔
یہ صوبہ طالبان کے پچھلے دور انیس سو چھیانوے سے لے کر دوہزار ایک تک میں بھی طالبان کے کنٹرول میں نہیں تھا اور ’شیر پنجشیر‘ کے نام سے مشہور احمد شاہ مسعود کی قیادت میں ناردن الائنس (شمالی اتحاد) طالبان کے خلاف جنگ اسی علاقے سے لڑتا تھا۔
احمد شاہ محسود کے صاحبزادے احمد مسعود اس علاقے میں موجود ہیں جنہوں نے کچھ دن قبل واشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون میں لکھا تھا کہ وہ اور ان جنگجو طالبان کے خلاف جنگ لڑنے کو تیار ہیں۔
اعلیٰ قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اس وقت کابل موجود ہیں جنہوں نے ہفتے کے روز پنجشیر کی بااثر شخصیات باشمول مذہبی رہنماؤں اور مسلح کمانڈرز سے اپنے گھر پر ملاقات کی تھی۔