ویانا: اقوام متحدہ کی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی’آئی اے ای اے‘نے گزشتہ روز ایران کی جانب سے ایجنسی کے ایک تہائی معائنہ کاروں کو تہران سے نکالے جانے کے اقدام کو "غیر مناسب قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ اقدام امریکا، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کی طرف سے ایران کے ساتھ کی گئی سیاسی زیادتیوں کا بدلہ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ڈائریکٹر آئی اے ای اے رافیل گروسی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایران نے ایجنسی کے تجربہ کار انسپکٹروں کا عہدہ واپس لینے کے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔
ایجنسی ڈائریکٹر آئی اے ای اے کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے تہران کی جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔
رافیل گروسی نے کہا کہ میں اس یکطرفہ غیرمناسب اور بے مثال اقدام کی شدید مذمت کرتا ہوں جو منصوبہ بندی اور معائنہ کاری کی سرگرمیوں کو متاثر کرتا ہے۔ یہ اقدام توانائی ایجنسی اور ایران کے درمیان ہونے والے تعاون سے کھلم کھلا متصادم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے جوائنٹ ایکشن پلان پر عمل درآمد سے متعلق تمام نگرانی کے آلات کو ہٹانے کے بعد کے فیصلے سے صورتحال "مزید خراب” ہو گئی ہے۔
گروسی نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ایجنسی نے 4 مارچ 2023 کو ایرانی اٹامک انرجی اتھارٹی کے ساتھ دستخط کیے گئے مشترکہ بیان میں طے شدہ اقدامات پر عمل درآمد کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔