ابراہیم جلیس کا تعلق حیدرآباد دکن کی مردم خیز سرزمین سے تھا۔ ان کی ابتدائی تعلیم و تربیت گلبرگہ میں ہوئی اور دکن ہی سے صحافتی زندگی کا آغاز کیا۔
1948 میں وہ پاکستان چلے آئے اور یہاں مختلف اخبارات سے وابستہ رہے۔ انھوں نے مختلف موضوعات کو اپنی تحریروں میں برتا اور سنجیدہ نثر کے ساتھ ان کے فکاہیے اور طنز و مزاح پر مبنی تحاریر بھی قارئین کے سامنے آئیں۔
ابراہیم جلیس سے متعلق ایک مشہور واقعہ کچھ یوں ہے۔
ایک محفل میں مشہور صحافی احمد علی اور ان کی اہلیہ ہاجرہ مسرور( جو ایک نام ور ادیبہ تھیں)، ابراہیم جلیس اور دیگر قلم کار جمع تھے۔
اچانک ایک صاحب نے ابراہیم جلیس سے سوال کیا: ’’صاحب یہ بتائیے کہ صحافت اور ادب میں کیا رشتہ ہے؟‘‘
اس پر جلیس مسکرائے اور احمد علی اور ان کی اہلیہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ’’جو احمد علی اور ہاجرہ مسرور میں ہے۔‘‘