آئی سی سی کا آسٹریلوی کرکٹر پر فرد جرم عائد کرنا بھی کام نہ آیا عثمان خواجہ فلسطینیوں سے ہمدردی کے لیے ایک بار پھر میدان میں اترنے کو تیار ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ نے اسرائیل کی غزہ میں مظلوم فلسطینیوں پر دہشتگردی کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کیلیے پرتھ کی طرح میلبرن کرکٹ اسٹیڈیم میں بھی اترنے کو تیار ہیں جس کے لیے انہوں نے کرکٹ آسٹریلیا اور آئی سی سی کو باضابطہ درخواست دیدی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین سیریز کے 26 دسمبر سے میلبرن کرکٹ اسٹیڈیم میں شروع ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ سے قبل انہوں نے کرکٹ کی عالمی تنظیم اور ملکی بورڈ سے اپنا پیغام پہنچانے کیلیے اجازت طلب کی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان کے خلاف پرتھ میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران بھی عثمان خواجہ نے سیاہ پٹی باندھ کر میچ میں شرکت کی تھی اور احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔
اس پاداش میں آئی سی سی نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے آسٹریلوی اوپنر کے اس اقدام کو ذاتی تشہیر قرار دیتے ہوئے ان پر فرد جرم عائد کر دی تھی۔
پرتھ ٹیسٹ سے قبل پریکٹس سیشن کے دوران کینگرو اوپنر نے ایسے جوتے پہن کر شرکت کی تھی جس میں فلسطینیوں کے حق میں نعرہ درج تھا تاہم اس سے قبل کہ وہ پرتھ ٹیسٹ میں یہ احتجاج کرتے، کرکٹ آسٹریلیا اور آئی سی سی نے ان کے اقدام پر پابندی عائد کر دی تھی جس کے بعد انہوں نے اسرائیلی مظالم کے خلاف بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر ٹیسٹ میچ میں شرکت کی تھی۔
آئی سی سی نے قوانین کے قوائد و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے عثمان خواجہ مبینہ سیاسی پیغام والے جوتے پہننے کی اجازت نہیں دی تھی جس پر کرکٹر نے سوشل میڈیا پر آئی سی سی کے فیصلے کیخلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے بعد کئی کھیلوں کے میدان فلسطینیوں کے سفیر بن گئے ہیں جہاں کھلاڑی اور شائقین مختلف طریقوں سے اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج اور اسے دنیا پر آشکار کر رہے ہیں۔ آئی سی سی ورلڈ کپ کے دوران پاکستانی بیٹر محمد رضوان نے بھی فلسطینیوں کی حمایت کرتے ہوئے اپنا ایوارڈ بچوں اور بزرگوں کے نام کیا تھا جس پر بھارت اور اسرائیل نے ٹوئٹ ڈیلیٹ کرنے کا دباؤ ڈالا تھا تاہم کرکٹر ثابت قدم رہے تھے۔