امریکا اور روس کے دباؤ کے تحت جنگی جرائم کا عالمی ٹریبونل خطرے میں پڑ گیا ہے، نیتن یاہو کے خلاف وارنٹ سے عالمی عدالت انصاف کے وجود کے بارے میں خدشات نے سر اٹھا لیا ہے۔
فوجداری عدالت کی صدر ٹوموکو آکین نے کہا کہ اس عدالت کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد کچھ ممالک نے اسے متنازعہ بنا دیا، اگر بین الاقوامی فوجداری عدالت کا خاتمہ کیا جاتا ہے تو اس کے نتیجے میں لامحالہ تمام مقدمات ختم ہو جائیں گے اور یہ عدالت کے وجود کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
آئی سی سی کی صدر نے عدالت کے خلاف حملوں پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا یہ ’حملے‘ فوجداری عدالت کی صدر کے خلاف کیے جا رہے ہیں، وہ تب سے نشانہ بنائی جا رہی ہیں جب سے عدالت نے غزہ میں اسرائیلی جنگ اور یوکرین کی جنگ کے حوالے سے اہم ترین حکومتی عہدے داروں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے اپنے خلاف عدالتی فیصلے کو یہود دشمنی قرار دیا جب کہ صدر جوبائیڈن نے وارنٹ گرفتاری کے جاری کیے جانے کی مذمت کی۔ ہیگ میں فوجداری عدالت کے ججوں نے ایک تقریب میں اس پر بات کی، عدالت کی صدر ٹوموکو آکین نے کہا کہ عدالت کو دھمکیوں، دباؤ اور تخریبی کارروائیوں کا سامنا ہے۔
یرغمالی رہا نہ ہوئے تو مشرق وسطیٰ کو جہنم بھگتنی ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
ٹوموکو آکین کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی سطح پر انصاف کو خطرات کا سامنا ہے، لہٰذا اس وقت یہی انسانیت کا مستقبل ہے، فوجداری عدالت اپنی قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرتی رہے گی۔ دوسری طرف امریکا کے ری پبلکنز نے سینیٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت پر پابندیاں لگائی جائیں۔ خیال رہے فوجداری عدالت کے 124 ارکان ہیں مگر ان میں امریکا، اسرائیل اور روس شامل نہیں ہیں۔