ہفتہ, مئی 10, 2025
اشتہار

بھارت کیلئے مشکلات، عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس کی سماعت کا آج سے آغاز

اشتہار

حیرت انگیز

ہیگ : عالمی عدالت میں بھارت کیلئے مشکلات ، دی ہیگ میں عالمی عدالت انصاف کا فل بنچ کمانڈر کلبھوشن کیس کی سماعت آج سے شروع کرے گا, پہلے دن بھارتی وکلا دلائل پیش کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق عالمی عدالت میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس کی سماعت آج سے ہوگی، عالمی عدالت انصاف کا پندرہ رکنی بنچ سماعت کرے گا، پندرہ رکنی بنچ میں ایک جج دلویر بھارتی بھی ہے۔

پہلے دن بھارتی وکلا دلائل پیش کریں گے جبکہ منگل انیس فروری کو پاکستان جوابی دلائل دے گا، بیس اور اکیس فروری کو عدالت کیس سے متعلق غوروخوض کرے گی، سماعت 4 دن جاری رہے گی۔

کلبھوشن کا پاسپورٹ اصلی قرار


دوسری جانب برطانوی ادارے نے کلبھوشن کا پاسپورٹ اصلی قرار دے دیا ہے اور کہا کہ کلبھوشن کی جعلی شناخت کیلئے بھارت نے اصل پاسپورٹ جاری کیا، بھارت نے حسین مبارک پٹیل کےنام سے پاسپورٹ جاری کیا۔

برطانوی ادارےکی رپورٹ کے مطابق کلبھوشن نےجعلی شناخت اپناکرحسین مبارک کے نام سے سفر کیا، حسین مبارک پٹیل کا پاسپورٹ اصلی اور شناخت جعلی ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے برطانوی ادارے کی رپورٹ عالمی عدالت میں پیش کردی ہے۔

یاد رہے بھارتی نیوی کاکمانڈر کلبھوشن پاکستان میں تباہی پھیلانے کے مذموم ارادے کے ساتھ ایرانی سرحد سے داخل ہوا لیکن پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے تین مارچ 2016 کو کلبھوشن کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔

انتیس مارچ کو جاری کیے گئے ویڈیو بیان میں کلبھوشن یادیو اعتراف کیا کہ وہ انڈین بحریہ کے حاضر سروس افسر اور جاسوس ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی مذموم کارروائیوں میں ملوث ہے ۔

چوبیس مارچ کو پاک فوج نے بتایا کلبھوشن بھارتی بحریہ کاافسر، بھارتی انٹیلی جنس ادارے را کا ایجنٹ ہے، جو ایران کے راستے دہشت گردی کے لیے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔

مزید پڑھیں :  بھارتی جاسوس کلبھوشن یاد یو کو سزائے موت سنا دی گئی

اپریل 2017 میں فوجی عدالت نے ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی تھی، بھارت پہلے کلبھوشن کے بھارتی شہری ہونے سے صاف انکارکرتا رہا بعد میں کلبھوشن کو اپنا شہری تسلیم کیا اور کہا تھا کہ  بلوچستان سے پکڑا جانے والا جاسوس کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی کاافسر تھا، بحریہ سے قبل ازوقت ریٹائرمنٹ لی تھی۔

آٹھ مئی کو بھارت معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لےگیا، دس مئی 2017 کو بھارت نے سزا پر عملدرآمد رکوانے کے لئےعالمی عدالت انصاف میں درخواست دائر کی، جس میں قونصلر رسائی نہ دینے پر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا اور کہا تھا کہ کنونشن کے مطابق جاسوسی کےالزام میں گرفتار شخص کو رسائی سے روکا نہیں جاسکتا۔

مزید پڑھیں: کلبھوشن یادیو بھارتی جاسوس ہے، بھارتی میڈیا کا اعتراف

پاکستان کی جانب سے دلائل دیتے ہوئے بیرسٹر خاور قریشی نے کہا تھا کہ ویانا کنونشن کے تحت عالمی عدالتِ انصاف کا دائرۂ اختیار محدود ہے اور کلبھوشن کا معاملہ عالمی عدالت میں نہیں لایا جا سکتا جبکہ بھارت وکیل نے عدالت سے کہا تھا كلبھوشن کو پاکستان نے ایران میں اغوا کر لیا تھا، جہاں وہ بھارتی بحریہ سے ریٹائر ہونے کے بعد تجارت کر رہا تھا۔

عالمی عدالت نے مختصر سماعت کے بعد 18 مئی 2017 کو مختصر فیصلہ سنایا تھا، جس میں جج رونی ابرہام نے کہا تھا کہ فیصلہ آنے تک پاکستان کلبھوشن کی سزائے موت پر عملدرآمد روک دے، بھارت عدالت کو کیس کے میرٹ پر مطمئن نہیں کر پایا۔

پاکستان نے کلبھوشن یادیو کے کیس میں اپنا جواب تیرہ دسمبر دو ہزار سترہ کو جمع کرایا تھا، سترہ جولائی دو ہزار اٹھارہ کو عالمی عدالت میں دوسرا جواب جمع کرایا گیا، پاکستانی جواب میں بھارت کے تمام اعتراضات کے جوابات دیئےگئے تھے، پاکستان کا جواب 400 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔

مزید پڑھیں :  کلبھوشن کیس، پاکستان نے عالمی عدالت میں جواب جمع کرادیا

بعد ازاں پاکستانی حکام نے انسانی ہمدردی کے تحت دسمبر 2017 میں کلبھوشن یادیو کی اہلخانہ سے ملاقات بھی کرائی تھی، جس کے لیے ان کی والدہ اور اہلیہ پاکستان آئے تھے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں