اسلام آباد : بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی اڈیالہ جیل سے رہائی کے ایک قدم اور قریب ہو گئے، دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر، خالد یوسف چوہدری اور دیگر وکلاء عدالت میں پیش ہوئے جبکہ خاور مانیکا کی جانب سے وکیل زاہد آصف چوہدری عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ اپیل کنندہ کا خاتون ہونا سزا معطلی کے لیے مضبوط جواز ہے، ہر درخواست کا ایک وقت ہوتا ہے، مگر یہاں چھ سال بعد درخواست دائر ہوئی، اس کیس کی اہمیت تب ہوتی جب بروقت فائل کیا جاتا۔
وکیل نے بتایا کہ اسلام آباد کی حد تک چارج 496 بی تک کا تھا، جب 496 بی کی دفعہ حذف کر دی گئی تو کیس کو لاہور منتقل کر دینا چاہیے تھا، اسلام اباد کی ٹرائل کورٹ کا دائرہ اختیار ہی نہیں بنتا تھا۔ دوران ٹرائل بھی ہمارے وکلا کو عدالت سے باہر نکالا گیا، دیر رات تک سماعتیں چلائی گئیں۔
سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ اس کیس میں فرد جرم بھی بشری بی بی کی غیر موجودگی میں عائد کی گئی، دوران عدت شادی کرنا کوئی جرم نہیں ہے سات سال سزا تو دور کی بات ہے۔
جس پر جج افضل مجوکا نے ریمارکس دیئے کہ میں نے قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ہے اور قانون کے مطابق ہی فیصلہ ہوگا۔
خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ کیس سزا معطلی کا بنتا بھی ہے یا نہیں۔
زاہد آصف نے مختلف احادیث و قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ولی کے بغیر نکاح نہیں ہوتا، گواہان کے بغیر بھی نکاح جائز نہیں۔ کہتے ہیں عدت کے حوالے سے عورت کا کہہ دینا ہی کافی ہے، یہ تو بتائیں کہ عورت نے کب کہا وہ بیان کدھر ہے؟ بشریٰ بی بی کی جانب سے ایک مرتبہ بھی عدت کے حوالے سے نہیں بتایا گیا۔
خاور مانیکا کے وکیل کا کہنا تھا کہ جب فرد جرم عائد کی گئی تو بشریٰ بی بی کمرہ عدالت میں موجود تھیں، دستخط کے وقت اُٹھ کر باہر چلی گئیں، یہ سزا قلیل مدتی سزا نہیں ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ جب خاور مانیکا کو نکاح کے بارے میں پتہ چلا تو اس وقت انہوں نے درخواست کیوں دائر نہیں کی؟ کیا خاور مانیکا پر کوئی پریشر تھا یا دھمکی دی گئی تھی؟
وکیل زاہد آصف ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ شریف لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کے خاندانی معاملات پبلک نہ ہوں۔
وکیل زاہد آصف کے دلائل مکمل ہونے کے بعد بیرسٹر سلمان صفدر نے موقف اپنایا کہ سب چیزیں ایک طرف تاہم سزا معطلی کے لیے بشریٰ بی بی کا خاتون ہونا ہی کافی ہے۔
عدالت نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پر سزا معطلی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے قرار دیا کہ فیصلہ ستائیس جون کو دن تین بجے سنایا جائے گا۔
عدالت نے عدت میں نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر سماعت دو جولائی تک ملتوی کر دی۔