اسلام آباد : سیشن عدالت نے عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پرفیصلہ محفوظ کرلیا، فیصلہ 3 تین بجے سنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا سماعت کی، خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا اگر ملزمان کوئی مزید شواہد پیش کرنا چاہتے ہیں تو پیش کر سکتے ہیں میں کوئی اعتراض نہیں، کسی بھی پارٹی سے ان کے فقہہ کے بارے میں نہیں پوچھا گیا ۔
وکیل زاہد آصف کا کہنا تھا کہ مفتی سعید نے بھی نہیں کہا کہ ملزمان حنفی فقہ سے ہیں جبکہ سلمان اکرم راجہ کہتے ہیں کہ انکے کلائنٹ بانی پی ٹی آئی نے شادی کی ہے ، انھیں عدت کے بارے میں علم نہیں. تمام تر ذمہ داری بشری بی بی کے کندھوں پر منتقل کی جارہی ہے . شوہر عورت کی قربانیوں کو سائیڈ پر رکھ کر کہہ رہا ہے میں نے کچھ نہیں کیا ۔
وکیل نے کہا کہ خاتون مشکل وقت میں خاوند کے ساتھ کھڑی رہی، ایک لیڈر سے ایسی توقع نہیں کی جاسکتی ، بیوی بنی گالہ کی آسائش چھوڑ کر اڈیالہ جیل تک چلی گئی، جس پر جج افضل مجوکا نے کہا ایسے ہو ہی نہیں سکتا اگر شادی ہوئی تو دونوں ذمہ دار ہیں ۔
وکیل زاہد آصف نے دلائل دیتے ہوئے کہا بیوی کیا سوچے گی کہ میری محبتوں کا یہ صلہ دیا،ان حالات میں میں اقبال کی شاعری کا سہارا لوں گا ۔ عشق قاتل سے بھی، مقتول سے ہمدردی بھی یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے گا؟ سجدہ خالق کو بھی، ابلیس سے یارانہ بھی حشر میں کس سے عقیدت کا صلہ مانگے گا؟
خاور مانیکا کے وکیل کا کہنا تھا کہ بشری بی بی کی جانب سے کہا گیا کہ اپریل 2017 میں زبانی طلاق دی گئی، اگر خاتون کہتی ہے کہ اسے زبانی طلاق دی گئی تو کیا اس کی زبانی بات پر اعتبار کیا جائے گا، زبانی طلاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں۔
وکیل نے مزید کہا کہ قانون کہتا ہے دستاویزی ثبوت زبانی بات پر حاوی ہوگا، بشری بی بی نے کس بیان میں کہا شادی عدت کے دوران نہیں ہوئی، مفتی سعید نے بشری بی بی کی بہن کے کہنے پر کہ شادی کے لوازمات پورے ہیں نکاح پڑھوایا ، کسی جگہ بشری بی بی نے مفتی سعید کو نہیں کہا کہ ان کی عدت پوری ہے، جس بہن نے عدت پوری ہونے کا کہا اسے پھر بطور گواہ لایا جاتا۔
جج افضل مجوکا نے کہا پراسیکوشن کی ڈیوٹی ہے کہ وہ ثابت کرے کہ عدت پوری نہیں ، جس پر وکیل زاہد آصف نے بتایا کہ 16 جنوری 2024 کو بشری بی بی پر فرد جرم عائد ہوئی اور صحت جرم سے انکار کیا ، بشری بی بی نے نہیں کہا کہ انھوں نے عدت مکمل ہونے پر شادی کی، بانی پی ٹی آئی کا بیان پر فرد جرم عائد ہوئی ، جس کے جواب میں بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ جھوٹا کیس ہے اور لندن پلان کا حصہ ہے اور اس کا مقصد پارٹی کا ختم کرنا اور سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرنا ہے۔
عدت نکاح کیس کی سماعت کے دوران خاور مانیکا کے وکیل نے مزید بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے بھی کہیں نہیں کہا کہ انھوں نے عدت مکمل ہونے پر شادی کی، اگر ٹرائل کورٹ میں کوئی غیر قانونی کام ہوا تو کیا کیس ریمانڈ بیک کروانا چاہتے ہیں، جس پر وکیل عثمان گل نے کہا ہم کیس ریمانڈ بیک نہیں بلکہ ہائی کورٹ کی ٹائم لائن کے مطابق اپیلوں پر فیصلہ چاہتے ہیں۔
وکیل زاہد آصف نے کہا بشری بی بی کا کوئی بیان دکھا دیں جس میں کہا گیا ہو کہ عدت مکمل کرنے پر شادی کی، پوری کیس فائل میں ایسا بیان موجود نہیں، بطور گواہ عدالت میں پیش ہونے سے بھی دونوں ملزمان نے انکار کیا، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی اس کیس میں بہترین گواہ تھے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی حلف پر اپنے حق میں گواہی دیتے، طلاق ڈیڈ پر ٹمپرنگ کا کہا گیا مگر شواہد پیش نہیں کیئے گئے، ہم مطمئن ہیں کہ طلاق ڈیڈ پر کوئی ٹمپرنگ نہیں، اپریل میں کوئی طلاق نہیں دی نومبر 2017 خاور مانیکا نے تحریری طلاق دی۔
زاہد آصف کا کہنا تھا کہ قرآن پاک میں ہے دوران عدت رجوع کرنے کا حق اور عدت مکمل ہونے پر دوسری شادی کی اجازت دی گئی، عدت کے دوران دوسری شادی کا فیصلہ بھی نہیں کیا جا سکتا، اسلام کہتا ہے کہ اکٹھی تین طلاقوں کو ایک تصور کیا جائے گا ،خاور مانیکا نے کہیں نہیں کہا کہ وہ فقہ حنفی سے ہیں وہ بطور مسلمان عدالت میں پیش ہوئے ہیں جب تک عدت مکمل نہیں ہوتی خاتون طلاق دینے والے کی بیوی ہی تصور گی، عدت کا دورانیہ 90 دن ہونے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے موجود ہیں ۔
وکیل سلمان اکرم نے کہا کہ 90 دن کااطلاق اس کیس میں نہیں ہوتا کیونکہ چیئرمین یوسی کونوٹس نہیں بھجوایاگیا، 4 سال بعد بھی کہا جائے گا وہ طلاق دینے والے کی بیوی ہےکیونکہ چیئرمین یوسی کونوٹس نہیں ہوا، نوٹس تو ابھی تک یونین کونسل کونہیں ہواتوکیاابتک بشریٰ بی بی خاور مانیکاکی بیوی ہیں ؟
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ سیکشن 7کی کمپلائنس کےبغیرآئےروزطلاق دی جاتی ہیں اوریہ فراڈایکشن نہیں، کیاشواہد ہیں خاورمانیکا کے ساتھ یکم جنوری 2018کی شادی سے فراڈ ہوا، لیگل ڈیفیکٹ ہےفراڈکہیں نہیں ، بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی کا نکاح ویلڈ نکاح تھا۔
سلمان اکرم نے بتایا کہ خاور مانیکاکاانٹرویوموجودہے بانی پی ٹی آئی بھلاآدمی ہے،سابقہ اہلیہ نیک اورپاک بازخاتون ہے، انھوں نےعدالت میں جھوٹابیان خاور مانیکا نے انٹرویو تسلیم کیا اور کہا بیان اس وقت دیاجب بشریٰ بی بی ان کی اہلیہ تھیں، انٹرویو میں خاورمانیکا بشریٰ بی بی کے بارے میں سابقہ اہلیہ کے الفاظ بھی استعمال کرتے ہیں،۔
وکیل نے کہا کہ خاور مانیکا کی کریڈیبلٹی نہ ہونے کے برابرہے اور مفتی سعیدبھی قابل اعتبارگواہ نہیں، 14 نومبر2017 کی طلاق ایک فوٹو کاپی ہے ، جب سے ایک فوٹو کاپی نکال کر بطور ثبوت نہیں دی جاسکی ، 14 نومبر2017 سے بھی طلاق کو دیکھا جائے تو اللہ داد کیس کی ججمنٹ ہماراتحفظ کرتی ہے، بشریٰ بی بی کہتی ہیں اپریل 2017 میں طلاق ہوئی اور فراڈ کے ایلیمنٹ کو دیکھا جائے تو یہ کیس ختم ہوتا ہے۔
خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف نے سزا کو برقرار رکھنے ، عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں مسترد کرنے اور 496 کے ساتھ 494 میں بھی سزا کی استدعا کردی۔
بعد ازاں عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا. ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج 3بجےفیصلہ سنائیں گے۔
واضح رہے عدالت نے عدت نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
عدت نکاح کیس کا پسِ منظر
گذشتہ سال نومبر میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے نکاح کیس میں سابق شوہر خاور مانیکا نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
جس میں بشریٰ بی بی اور چیئرمین پی ٹی آئی کو سزا دینے کی استدعا کی گئی تھی، خاورمانیکا نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے ، 1989میں میری بشریٰ بی بی سے شادی ہوئی ، بشریٰ بی بی کی بہن کے ذریعے چیئرمین پی ٹی آئی سے اسلام آباد دھرنے کے دوران رابطہ ہوا۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نےمیری شادی شدہ زندگی میں مداخلت شروع کی ،میں نےچیئرمین پی ٹی آئی کوباعزت طریقےسےاپنی فیملی سےدورکرنےکی کوشش کی لیکن چیئرمین پی ٹی آئی پیری مریدی کاسہارالیکرمیری ذاتی زندگی اورگھرمیں داخل ہوئے۔
دائر درخواست میں کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی میری غیرموجودگی میں میرےگھر آتے تھے اور گھنٹوں میرے گھر میں گزارتے تھے پھر بشریٰ بی بی نے میری اجازت کےبغیر بنی گالہ ہاؤس آناجاناشروع کیا، میں نےروکنے کی کوشش کی اور اس دوران الفاظ کا تبادلہ ہوا۔
درخواست میں مزید کہا گیاتھا کہ روحانی علاج کےبہانےکئی گھنٹےچیئرمین پی ٹی آئی میری رہائشگاہ میں رہتاتھا، شکایت کنندہ نے ہر موقع پرسخت احتجاج کیا، دونوں جواب دہندگان کا طرز عمل قابل برداشت نہیں تھا۔