تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

آئسا ڈورا: مشہور رقاصہ اور بدنامِ زمانہ عورت کے دردناک انجام کی کتھا

اینجلا آئسا ڈورا ڈنکن کو رقص کی دنیا میں ایک لیجنڈ مانا گیا تھا، لیکن امریکا کی اس رقاصہ کو صرف اس کے فن کی بدولت ہی نہیں بلکہ ایک نہایت آزاد خیال، خودمختار، بے باک اور نڈر عورت کے طور پر بھی شہرت ملی۔

وہ 26 مئی 1878ء کو امریکا کے علاقے سان فرانسسکو میں پیدا ہوئی۔ اس نے اپنی ماں اور بھائی کے ساتھ 1899ء میں شکاگو میں سکونت اختیار کرلی۔

آئسا ڈورا ڈنکن فنونِ لطیفہ کی شائق، آرٹ کی رسیا اور رقص کی دیوانی تھی۔ اس نے مسلسل ریاضت اور مشق سے رقص میں خاصی مہارت حاصل کرلی تھی اور شکاگو منتقل ہونے کے بعد اپنے فن کا مظاہرہ کرنے لگی۔ جلد ہی اس کے فن کی شہرت نیویارک تک پھیل گئی اور اسے اسٹیج پر اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملا۔

وہ 1900ء میں اپنے خاندان سمیت برطانیہ کے شہر لندن چلی آئی اور یہاں بھی لوگوں کو اپنے رقص سے محظوظ کیا۔ اس وقت تک وہ بڑا نام اور مقام بنا چکی تھی اور اب شاہی خاندان کے افراد، امرا اور مشہور شخصیات اس کا رقص دیکھنا پسند کرتے تھے اور اس کے مداحوں میں شامل تھے۔

اگرچہ اس زمانے میں امریکا اور لندن میں بھی سماج کے مختلف طبقات میں عورتوں کا یہ روپ ناقابلِ قبول تھا اور انھیں گھروں تک محدود رکھا جاتا تھا، لیکن آئسا بے باک، نڈر اور رسوا کُن حد تک آزاد خیال تھی۔ اس نے شہرت کو سنبھالنے اور بدنامی سے بچنے کی پروا نہ کی۔

لندن میں ایک ڈیزائنر سے اس کا معاشقہ زوروں پر چلا۔ ڈیزائنر کا نام گورڈن کریگ تھا جس سے آئسا ڈورا نے شادی تو نہیں کی، لیکن بے باک رقاصہ نے اس تعلق کے نتیجے میں ایک بچّی کو جنم دیا۔ 1905ء میں وہ بیٹی کی ماں بنی اور 1910ء میں ایک امیر کبیر کاروباری شخص اس کی محبّت میں گرفتار ہو گیا۔ اس کا نام پیر سنگر تھا۔ آئسا کا اس سے معاشقہ بھی خوب چلا اور 1910ء میں آئسا ڈورا نے ایک بچّے کو جنم دیا۔

آئسا ڈورا آزاد، بے باک اور نڈر نہیں رہی بلکہ بے راہ رو ہو چکی تھی اور اس کی رقص میں شہرت کو بدنامی کا داغ لگ چکا تھا۔ بدقسمتی سے اس کے یہ دونوں ہی بچّے 1913ء میں ناگہانی موت کا شکار ہوئے۔ وہ ڈوب کر مر گئے جس سے آئسا ڈورا کو دھچکا تو لگا اور وہ اسے اپنے اعمال کی سزا تصوّر کرنے لگی، مگر زیادہ عرصے تک وہ خود کو اس تصوّر سے باندھ کر نہ رکھ سکی۔

وہ 1922ء میں روس گئی اور وہاں ایک شاعر سے شادی کر لی جو زیادہ عرصہ نہ چل سکی۔ اس کا سبب آئسا ڈورا کی وہی آزاد طبیعت اور بے باکی تھی۔ وہ سماج اور ثقافت کے لحاظ سے خود کو نہ ڈھال سکی اور شادی کے بعد پابندیوں نے اسے 1924ء میں طلاق لینے پر آمادہ کرلیا۔ دوسری طرف اس کے شوہر نے جدائی کے بعد موت کو گلے لگانا پسند کیا۔اس نے 1925ء میں خود کشی کر لی۔ طلاق لینے کے تین سال بعد آئسا ڈورا 14 ستمبر 1927ء کو ایک کار حادثے میں ہلاک ہو گئی۔

آئسا ڈورا نے اپنی خود نوشت ”مائی لائف“ کے نام سے لکھی تھی جس میں اس نے زندگی کے حوالے سے اپنے اصولوں، نظریات کے ساتھ اپنی بداعمالیوں کو صاف گوئی سے رقم کیا تھا۔ یہ کتاب آئسا ڈورا کی موت کے بعد شایع ہوئی تھی۔

آئسا ڈورا کی زندگی پر ایک فلم بھی بن چکی ہے، جس میں مشہور اداکارہ وسنیا ریڈ گریو نے اپنے وقت کی اس مشہور رقاصہ کا کردار ادا کیا تھا۔

Comments

- Advertisement -