اسلام آباد: سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے مطالبہ کیا ہے کہ آئینی بحران سے بچنے کے لیے فوری طور پر نئے شخص کو نامزد کر کے وزیراعظم کی تقرری کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق سابق چیف جسٹس آف پاکستان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’کسی بھی وزیر کو وزیراعظم کے اختیارات نہیں دیے جاسکتے تاہم آئینی بحران سے بچنے کے لیے وزیر اعظم کی سفارش پر دوسرے کسی شخص کو وزیراعظم کے عہدے پر تعینات کیا جاسکتاہے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کی جگہ کام کرنے کا باضابطہ کوئی نوٹیفیکشن جاری نہیں کیا گیا اگر ایسا کیا گیا ہے تو یہ صریحاً آئین پاکستان کے خلاف ہوگی۔
سابق چیف جسٹس نے آئینی حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ جنگ یا ایمرجنسی کی صورت حال میں وزیر اعظم ہی صدر کو اپنی تجاویز بھیج سکتا ہے اور اپنی جگہ کسی اور شخص کو منصب پر بٹھانے کی تجویز دے سکتا ہے۔
بجٹ سیشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ بجٹ کی منظوری وزیراعظم کی موجودگی میں ہی ہوسکتی ہے۔
اس موقع پر انہوں نے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی اور اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں : لندن میں قیام کے دوران وزیراعظم اجلاسوں کی صدارت ویڈیو لنک سے کریں گے
دوسری جانب خواجہ آصف نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ آپریشن کے بعد وزیر اعظم دو ہفتے آرام کے بعد سفر کے قابل ہوں گے۔