اتوار, نومبر 10, 2024
اشتہار

اعظم سواتی کا غریب خاندان سے جھگڑے کا معاملہ، جےآئی ٹی کو 14دن میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : اعظم سواتی کا غریب خاندان سے جھگڑے کا معاملے پر سپریم کورٹ نےجے آئی ٹی کو تحقیقات کے لیے دس ٹی او آرز دیتے ہوئے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔ تحقیقات کے لئے قائم جے آئی ٹی کی سربراہی نیب کے عرفان نعیم منگی کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد تبادلہ از خودنوٹس کیس میں 2 نومبرکی سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا،حکم نامہ 3 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں جے آئی ٹی کو تحقیقات کے لیے10ٹی او آر دیئے گئے ہیں۔

حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی اور متاثرہ خاندان کے درمیان صلح ہوچکی ،متاثرہ خاندان کے خلاف مقدمہ تاحال زیر التوا ہے ،بظاہر اعظم سواتی نے اختیارات کا غلط استعمال کیا، جو پارلیمنٹ کا ممبر ہے، اسے نیک ، پارسا اور سچا ہونا چاہیے۔

- Advertisement -

عدالتی حکم نامے میں استفسار کیا کیا اعظم سواتی کے اثاثے ڈی کلیئر ہیں؟ کیا اعظم سواتی رکن پارلیمنٹ بننے کے اہل ہیں ؟ جےآئی ٹی اعظم سواتی کی رکن پارلیمنٹ کی اہلیت کاجائزہ لے۔

حکم نامے کے مطابق جےآئی ٹی کی سربراہی نیب کےعرفان نعیم منگی کریں گے۔جبکہ آئی بی سے احمدرضوان اور ایف آئی اےکےمیرواعظ جے آئی ٹی میں شامل ہیں، جےآئی ٹی 25 اکتوبرکوپولیس کو استعمال کرنے کے واقعے کا جائزہ لے گی، اعظم سواتی نےبطور وزیرمتاثرہ خاندان کے افراد کو گرفتار کرایا۔ جےآئی ٹی حالات وواقعات کی تحقیقات کرےجس کےتحت آئی جی کاتبادلہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں : چیف جسٹس نے اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاری کردیا

عدالت نے کہا یہ بھی معلوم کیا جائے کیااعظم سواتی کا آئی جی کےتبادلے میں کوئی کردار ہے ؟ کیاعام شہری سے ہٹ کربطور خاص پولیس سے ٹریٹمنٹ حاصل کی، کیااعظم سواتی نے گھر کے گرد سرکاری اراضی پر تجاوز کیا ؟ اور کیااعظم سواتی کےپاس زمین قانونی طریقے سے حاصل کردہ ہے؟

عدالت نے حکم دیا جے آئی ٹی 14دن میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے، جےآئی ٹی کی سربراہی نیب کےعرفان نعیم منگی کریں گے۔

یاد ررہے 2 نومبر کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاری کیا تھا ۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ اعظم سواتی بتائیں 62 ون ایف کے تحت کارروائی کیوں نہ کی جائے، عدالت عظمیٰ نے معاملے پر3 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں