کراچی : آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ پولیس کا کام صرف لوگوں کو سزا دلوانا نہیں بلکہ مجرموں کی ذہن سازی کرنا بھی ہے جس کے لیے تھانوں کے کلچر میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔
آئی جی پولیس سندھ اے ڈی خواجہ میڈیا سے بات کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ رپورٹنگ روم کا ماحول تھانہ کلچر کی تبدیلی کی طرف پہلا قدم ہے جہاں لوگوں کو اپنی شکایات درج کروانے میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ تھانے آنے والے ہر آدمی کی بات سنی جائے اور ہر سائل کی درخواست پر فوری اور دیرپا اقدامات اُٹھائے جائیں تا کہ شہر میں جرائم کا خاتمہ اور لوگوں کا پولیس پر اعتماد میں اضافہ کا باعث بنے۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ انہی باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تھانہ کلچر میں تبدیلی کے سفر کا آگاز کردیا ہے جس کے پہلے مرحلے میں جدید سہولیات سے آراستہ رپورٹنگ روم کا قیام میں لایا جا چکا ہے کوشش ہے تھانے آنے والے ہرآدمی کی بات سنی جائے۔
انہوں نے کہا کہ خواتین شکایات درج کرانے کے لیے تھانوً کا رخ کرتے ہوئے کتراتی تھیں جس کے سدباب کے لیے وومن پروٹیکشن سیل قائم کیا گیا ہے جہاں لیڈی پولیس خواتین کی رہنمائی کے لیے میئسر ہوں گی تاہم ضرورت اس امر کی ہے وومن پروٹیکشن سیل کو مناسب طریقے سے چلایا جائے اور اس میں بہتری لائی جاتی رہے۔
آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ قانون میں تبدیلی تک پولیس کارکردگی نہیں دکھاسکے ہم 2017 میں 1861 کاقانون چلا رہے ہیں پھر تبدیلی کیسے آسکتی ہے اس لیے پولیس قوانین میں تبدیلی کی سفارشات وفاق کوبھیج دی ہیں امید ہے مثبت جواب آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی چیمبرآف کامرس میں جوبات کی تھی اس پر قائم ہوں جب پولیس کا مورال ڈاؤن ہوا تب ہی رینجرز کو بلایا گیا تھا تاہم اگر پولیس کو سپورٹ دی جائے تو کسی بیساکھی کی ضرورت نہیں رہے گی۔