قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کراچی میں گزشتہ ماہ قتل ہونے والے مصطفی عامر کے کیس کا نوٹس لے لیا۔
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی داخلہ نے کیس کے حوالے سے آئی جی سندھ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جمعہ کو طلب کر لیا۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ آئی جی سندھ دیگر متعلقہ پولیس حکام کے ہمراہ کمیٹی میں پیش ہوں اور ارمغان، منشیات کاروبار سمیت تمام تفصیلات سےآگاہ کیا جائے۔
محکمہ داخلہ سندھ نے سندھ ہائیکورٹ کے احکامات کے تناظر میں اعلامیہ جاری کردیا جس کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملوث ملزم ارمغان کا اے ٹی سی ون سے ریمانڈ نہ دینے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔
اس ضمن میں وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے سندھ ہائیکورٹ کو مکتوب ارسال کیا تھا۔
انسداد دہشت گردی عدالت تین کی عدالت کو منتظم جج کے اختیارات تفویض کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے مصطفیٰ قتل کیس کے ملزم ارمغان قریشی کا ریمانڈ نہ دینے والے انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج سے انتظامی اختیارات واپس لیتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا تھا۔
عدالت نے قرار دیا اے ٹی سی منتظم جج کا ریمانڈ آرڈر ٹائپنگ میں تھا، جس پر وائٹو لگاکر جیل کسٹڈی کیا گیا۔ ملزم ارمغان کا والد جج کے چیمبر میں بیٹھا رہا۔ تفتیشی افسر نے تمام شواہد پیش کئے۔ منتظم جج کے پاس مختصر ریمانڈ کا مناسب طریقہ موجود تھا۔ تشدد کی شواہد پر بعد میں کاروائی کی جاسکتی تھی۔
جسٹس ظفر راجپوت کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت ہوئی، جس میں پراسیکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی نے ریکارڈ ٹمپرنگ کے الزامات پر جج سے اختیارات واپس لینے کی سفارش کی۔
منتظر مہدی نے کہا تھا کہ ایسے جج کو عہدے پر رہنے کا اختیار نہیں ہے۔ جس کے بعد عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے اے ٹی سی جج سے انتظامی اختیارات واپس لینے کا حکم دے دیا۔
خیال رہے کہ مصطفیٰ قتل کیس میں گرفتار ملزم کو جب گرفتاری کے بعد اے ٹی سی ون میں پیش کیا گیا تو جج نے ملزم کو ریمانڈ پر بھیجنے کے بجائے جیل کسٹڈی کردیا تھا۔ جس پر جج کے خلاف کئی الزامات اور شکایتیں سامنے آئی تھیں۔