اسلام آباد : سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی کی اپیلوں پر سماعت ہوئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق،جسٹس گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کالعدم قرار قرار دے دی۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے سائفرکیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو بری کردیا۔
اس سے قبل سائفر کیس کی سماعت کے آغاز میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی عدالت میں غیر حاضر تھے۔
معاون وکیل نے بتایا کہ کچھ وقت دے دیں 20منٹ تک آجائیں گے ،جس پر،عدالت نے کہا کہ ہم نے ریگولر ڈویژن بینچ کینسل کیا تاکہ یہ کیس سن سکیں تو وکیل پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ ذوالفقار عباسی نقوی صاحب 20منٹ میں آرہے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ ہم صرف آپ کے لئے بیٹھے رہے ہیں اور کوئی کام نہیں ،ہم نے ریگولر ڈویژن بنچ کینسل کیا ہے ،کیا حامد علی شاہ صاحب نے وکالت نامہ واپس لے لیا ہے تو اسسٹنٹ اٹارنی جنرلنے بتایا کہ حامد علی شاہ سے بات ہوئی وہ والدہ کے پاس اسپتال میں ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا کہ ہم نے11بجے کےوقت کا پہلے ہی بتا دیا تھا تو پراسیکیوشن کا کہنا تھا کہ سلمان صفدر بے شک دلائل کو آغاز کردیں۔
بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اعظم خان نے سائفر بانی پی ٹی آئی کودیااس سےمتعلق کوئی دستاویزنہیں، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس سےمتعلق تو آپ کے کلائنٹ کا اپنا اعتراف بھی موجود ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ یہ تو پراسیکیوشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ بات ثابت کریں، قانون واضح اور اس حوالے سےسپریم کورٹ کےفیصلے موجود ہیں ،پراسیکیوشن نے کیس ثابت کرنے کی ذمہ داری پوری کرنی ہے۔
بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کے لیے سرکاری طور پر مقرر وکلا صفائی سے عدالت نے مکالمے میں کہا کہ آپ نے اس سے پہلےسزائے موت کا کوئی ٹرائل کیا ہے؟ ان مقدمات کی تفصیل دیں، تو وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ کیسا چارج ہے کہ سائفر پاس رکھ لیا، گم گیا یا کسی کودے دیا، سائفر گم گیا تو پھر سائفر پاس رکھنے کا چارج کیسے لگ سکتا ہے؟
وکیل نے مزید کہا کہ پراسیکیوشن نےاضافی دستاویزکی درخواست دی جس کامطلب ہےکیس ثابت نہ کرسکے، جب مطلع کر دیا گیا تھا تو بک رولزکےمطابق انہوں نےانکوائری نہیں بٹھائی، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ ہے، معمولی لاپرواہی سےکرمنل ایکٹ ثابت نہیں ہوتا.
ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی عدالت پہنچ گئے، بانی پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے استدعا کی کہ ملزمان کو تمام چارجز سے ڈسچارج کیا جائے۔
سلمان صفدر کا مزید کہنا تھا کہ جس سورس سے آڈیوز،ویڈیوز آتی ہیں اسکی آئی پی ایڈریس ٹریس نہیں ہوئی، عدالت میں کسی مخصوص ملک کانہیں بتایا گیا جس کیساتھ تعلقات خراب ہوئے ، جب ہم ضمانت پر آئے تو انہوں نے کہا ضمانت کا حق حاصل نہیں ، پھر ہم اپیل میں گئے وہاں بھی کہا گیا اپیل کا حق بھی نہیں مل سکتا۔
کیس ریمانڈ بیک نہ کرنے کے حق میں سلمان صفدر نے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے دیتے ہوئے کہا کہ چوتھی کوشش میں یہ تمام غلطیوں کو درست کرنا چاہتا ہیں ، جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ آپ خالی یہ کہہ رہےہیں "تعلقات خراب ہو سکتے تھے” قانون کی منشایہ نہیں ، آپ نے کسی کو سزائے موت دینی ہے، 10سال کیلئے کسی کو جیل میں رکھنا صرف اس پرکیاہوسکتاہےکہ "خراب ہو سکتے تھے”۔
عدالت نے اسپیشل پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ فائیو ون سی پڑھیں آپ کا کیس یہ ہے،جان بوجھ کرسائفر کاپی بانی پی ٹی آئی نے پاس رکھی اس سےمتعلق بتائیں، 342 میں یہ نہیں ہوسکتا کہ ایک سوال کا جواب حق میں ہے وہ لےلیں باقی چھوڑدیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ وہ سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتے تھے تو عدالت نے کہا کہ اعظم خان کہہ رہےہیں وزیر اعظم نےمجھےکہاملٹری سیکرٹری ،اسٹاف کوکہو وہ ڈھونڈیں، اعظم خان نےجب یہ کہا توپھر جان بوجھ کر آپ پاس رکھنےکی بات تو بھول جائیں۔
عدالت نے کہا کہ اسٹیٹ سیکیورٹی کیسےخطرے میں پڑی ؟ اس حوالےسےبتائیں، اگر بانی پی ٹی آئی نےگم کر دیا تو اس کے اثرات کیا ہوئے؟ جب ہم میں کوئی نہیں جانتاکہ اس کے اثرات کیا ہوئے تو پھر کیا ہو گا؟ کیس یہ ہےوہ اپنےپاس نہیں رکھتےتھےانہوں نے جان بوجھ کر اپنے پاس رکھاگم کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی پر فائیو سی اور ڈی کیسے لگتا ہے، آپ کہہ رہے بانی پی ٹی آئی نےاپنےپاس رکھا ،گم کر دیا تو شاہ محمود پریہ کیس کیسے بنا، جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ شاہ محمود قریشی پر ابھارنے کا چارج ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ شہادت میں کہاں لکھاہےقانون میں تھاسائفرکاپی واپس کرناتھی،آپ کی جو رولز بک ہے اس تک مخصوص لوگ ہی رسائی حاصل کر سکتے ہیں ، ریکارڈ پر ایسا کچھ نہیں کہ بانی پی ٹی آئی اس کے اثرات سے آگاہ تھے ،شہادت میں یہ نہیں کہا گیا آپ نےاپنےپاس نہیں رکھنااورگم نہیں کرنا۔
عدالت نے اسپیشل پراسیکیوٹر سے مکالمے میں کہا کہ جرم آپ نےپورا ثابت کرنا ہوتا ہے ، جلدی میں نہ کراتےآرام آرام سےکرا لیتےتو یہ سب کچھ ٹھیک ہوجاتا۔
سائفر کیس میں سزا
یاد رہے سائفر کیس میں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
ایف آئی اے کی پراسیکیوشن ٹیم کیس میں جرم ثابت کرنے میں کامیاب ہوا تھا، جس پر خصوصی عدالت نے کہا تھا کہ استغاثہ کے پاس جرم ثابت کرنے کیلئے ٹھوس ثبوت موجود تھے۔