اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈائریکٹرجنرل ایجوکیشن کو حکم دیا ہے کہ اسلام آبادکے تعلیمی اداروں میں بچوں پر تشدد پر پابندی یقینی بنائی جائے ، آرٹیکل14 کےتحت بچوں کوحاصل حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے بچوں پرتشدد اور سزاکےخلاف درخواست پرسماعت کا تحریری حکم جاری کردیا، چارصفحات پر مشتمل حکم نامہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نےتحریرکیا ہے، درخواست گلوکارشہزادرائےکی جانب سےدائر کی گئی ہے۔
تحریری حکم میں کہا گیا اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پرعدالتی معاونت کریں، آرٹیکل14 کےتحت بچوں کوحاصل حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے اور ڈائریکٹرجنرل ایجوکیشن وفاقی تعلیمی اداروں میں تشددپرپابندی یقینی بنائیں۔
حکم نامے میں کہا گیا ڈائریکٹرجنرل ایجوکیشن شکایات وصول کرنےکےحوالےسےمیکنزم بنائیں اور وفاقی تعلیمی اداروں میں جسمانی سزاؤں سے متعلق شکایات کاازالہ کریں جبکہ نجی اسکولزکےلیےریگولیٹری باڈی عدالتی ہدایت پرنوٹیفکیشن جاری کرے۔
تحریری حکم کے مطابق سیکریٹری انسانی حقوق یو این کنونشن کے تحت بچوں کو حاصل حقوق کے قانون پر عمل درآمد کی رپورٹ اور داخلہ، قانون وانصاف اور تعلیم کے سیکرٹریز بھی جواب جمع کرائیں، جبکہ اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پرعدالت کی معاونت کریں۔
مزید پڑھیں : تعلیمی اداروں میں بچوں پر تشدد ، حکومت سے 2 ہفتے میں جواب طلب
حکم نامے میں کہا گیا انسپکٹرجنرل پولیس اسلام آبادبھی درخواست میں جواب جمع کرائیں اور رجسٹرارآفس کیس 5مارچ کو سماعت کے لیے مقرر کرے۔
گذشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے بچوں پر تشدد اور جسمانی سزا پر پابندی کی درخواست پر سیکرٹریز داخلہ، قانون، تعلیم، انسانی حقوق اورآئی جی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا تھا۔
وکیل نے کہا تھا تعلیمی اداروں میں بچوں کو سزا دینا معمول بن چکا ہے، پڑھائی میں بہتری کے لئے بچوں کو سزا کو ضروری تصور کیا جاتا ہے، بچوں پر تشدد اور سزا کی خبریں آئے روز میڈیا میں آرہی ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ بچوں کے حقوق کے حوالے سے پاکستان 182 ممالک میں سے 154 پوزیشن پر ہے، عدالت یو این کنونشن کے تحت بچوں کے تحفظ کے قوانین پر عمل درآمد کا حکم دے۔