15.1 C
Dublin
منگل, مئی 21, 2024
اشتہار

’جب جج حلف لیتا ہے تو کسی قسم کا دباؤ نہ لینے کی قسم کھاتا ہے‘

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: عدالتی معاملات میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط پر ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائی کورٹ نے جواب اور تجاویز پیش کر دیں۔

پشاور ہائی کورٹ نے اپنے جواب میں کہا کہ جب جج حلف لیتا ہے تو کسی قسم کا دباؤ نہ لینے کی قسم کھاتا ہے، جج کے حلف میں لکھا ہے کہ وہ دباؤ میں نہیں آئے گا، جج انصاف کی فراہمی میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کرے گا، آئینی معاملات میں ہائی کورٹ، چیف جسٹس اور ججز پر مشتمل ہوتی ہے۔

ہائی کورٹ نے کہا کہ ایسا ضابطہ نہیں جو انتظامیہ یا اداروں کو ججز کے کام میں مداخلت کی اجازت دے، سپریم جوڈیشل کونسل ججز کے ضابطہ اخلاق کی نمائندگی کرتی ہے، ججز کے ضابطہ اخلاق میں عدلیہ میں مداخلت کی روک تھام کیلیے رہنمائی نہیں، پارلیمانی امور، سیاست اور عدالتی امور میں مداخلت اوپن سیکرٹ ہے۔

- Advertisement -

عدالت عالیہ نے کہا کہ سیاسی مقدمات میں ججز مداخلت کا شکوہ کرتے نظر آتے ہیں، ججز نے شکایات کیں سیاسی مقدمات میں مرضی کے فیصلوں کیلیے مداخلت ہوئی، بات نہ ماننے کی صورت میں ججز کو غیر ریاستی عناصر سے دھمکیاں ملیں، دھمکیاں ملنے کے بعد محکمہ انسداد دہشتگردی کے سامنے معاملہ اٹھایا گیا۔

پشاور ہائی کورٹ نے جواب میں کہا کہ ججز کو دھمکی ملنے کا معاملہ اعلیٰ سطح پر بھی اٹھایا گیا، سپریم کورٹ نے فیصلے میں سیاست اور عدالتی امور میں مداخلت کی ممانعت کی۔

ہائی کورٹ نے اپنی تجاویز میں کہا کہ ججز کو ڈرانے دھمکانے سے روکنے کیلیے فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر عمل ہونا چاہیے، ہائی کورٹس کو معاملے پر مربوط لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے، ایک جج کو دھمکی ملتی تو اسے متعلقہ چیف جسٹس کو آگاہ کرنا چاہیے، تجاویز کی کاپی سپریم جوڈیشل کونسل اور ہائی کورٹ انتظامی کمیٹی کو بھیجی جانی چاہیے۔

تجاویز میں کہا گیا کہ چیف جسٹس اور انتظامی کمیٹی کو متاثرہ جج کی شکایت پر فوری ایکشن لینا چاہیے، جج کو ملنے والی دھمکی کی روک تھام کیلیے اقدامات کرنے چاہییں، ادارے تعاون نہیں کرتے تو پھر اسے جوڈیشل سائیڈ پر لارجر بینچ کے ذریعے دیکھنا چاہیے۔

پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ چیف جسٹس اور انتظامی کمیٹی کو شکایت ملنے کے بعد معاملے کو دیکھنا چاہیے، چیف جسٹس ناکام ہو جاتے ہیں تو معاملہ انتظامی کمیٹی کے سامنے رکھنا چاہیے، ججز کے ضابطہ اخلاق میں ترمیم ہونی چاہیے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں