اسلام آباد: جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریماکس دیے کہ فیض آباد دھرنے کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے معاہدے کی قانونی حیثیت بتائی جائے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کی۔ اٹارنی جنرل اشتراوصاف بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران جسٹس شوکت صدیقی نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو معاہدہ ہوا اس کی قانونی حیثیت دیکھنی ہے۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریماکس دیے کہ دھرنے والوں کے ساتھ کیا گیا معاہدہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے یا پھر وفاقی سطح پراہم اجلاس میں معاہدے کی قانونی حیثیت واضح کی جائے۔
اٹارنی جنرل اشتراوصاف نے کہا کہ وقت دیں تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کروں گا، راجا ظفرالحق کمیٹی رپورٹ بہت جلد جمع کراؤں گا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریماکس دیے کہ آپ خود پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کرتے ہیں میں بھی پارلیمنٹ کو عملی طور پر طاقتور بنانا چاہتا ہوں۔
معززجج نے ریماکس دیے کہ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کو کیس جاری رکھنے سے نہیں روکا، اخلاقی طورپرکیس کی سماعت ملتوی کررہا ہوں۔
حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا
یاد رہے کہ 27 نومبر کو وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد وفاقی حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک کے درمیان معاملات طے پاگئے تھے اور دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ ہوگیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔