اشتہار

پرویز الٰہی کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم معطل ، رہا کرنے کا حکم

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم معطل کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہی کی ایم پی او آرڈر کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کیس کی سماعت کی۔

پرویز الہٰی کی جانب سے وکیل سردار عبدالرازق عدالت کے روبرو پیش ہوئے، پرویز الہی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے یکم ستمبر کو پرویز الہی کی رہائی کا حکم دیا اور پرویز الہی کو کسی بھی اور کیس میں گرفتار کرنے سے روکا لیکن اسلام آباد پولیس نے لاہور ہائیکورٹ کے آرڈر کو فرسٹریٹ کرنے کیلئے پرویز الہی کو گرفتار کیا۔ معلوم پڑا ہے کہ اب پرویز الہی کو اٹک جیل سے نکال کر پولیس لائنز لایا گیا ہے۔

- Advertisement -

جسٹس طارق جہانگیری نے استفسار کیا کہ پرویز الہی کو پہلی بار کب گرفتار کیا گیا تھا؟ پرویز الہی کو ابتدائی طور پر یکم جون کو گرفتار کیا گیا تھا، جس پر جسٹس طارق جہانگیری نے کہا کہ تو پرویز الہی تین ماہ سے زائد عرصے سے حراست میں ہیں۔ یکم جون سے آپ کے موکل قید میں ہیں ؟

پرویز الہی کے وکیل نے بتایا کہ تین ماہ سے مختلف مقدمات میں گرفتار کیا گیا، جن مقدمات میں گرفتار کیا گیا اس میں عدالت نے ڈسچارج کیا، پرویز الہٰی تین ماہ سے جیل میں ہیں، وہ جیل میں ہیں کیسے نقص امن کے حالات پیدا کر سکتے ہیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ اس وقت پرویز الہٰی کیخلاف اسلام آباد میں کوئی مقدمہ نہیں، لوگوں کو اشتعال دلانے کے حوالے سے بھی کوئی مقدمہ درج نہیں۔ پچھلے چھ سے سات ماہ میں پرویز الہٰی اسلام آباد آئے ہی نہیں، چیئرمین پی ٹی کی گرفتاری کے وقت بھی اسلام آباد میں کوئی احتجاج نہیں ہوا اور نہ پرویز الٰہی نے چار ماہ سے کوئی بیان دیا۔

وکیل نے مزید بتایا کہ اینٹی کرپشن کے کیس میں مقدمہ سے ڈسچارج ہو چکے، نیب کے مقدمہ بھی لاہور ہائیکورٹ انکی گرفتاری غیر قانونی قرار دے دی۔ جیسے ہی لاہور ہائیکورٹ سے رہا کیا گیا تو لاہور پولیس کی حراست سے چھین لیا گیا۔

جسٹس طارق جہانگیری نے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں کوئی ہنگامہ آرائی کوئی جلسہ جلوس آپ نے کیا ؟ کیا پرویز الہی اسلام آباد کے رہائشی ہیں؟ جس پر پرویز الہی کے وکیل نے کہا کہ پرویز الہٰی نے کوئی جلسہ جلوس کوئی ہنگامہ کبھی نہیں کیا، پرویز الہی لاہور کے رہائشی ہیں، اسلام آباد میں بھی انکا گھر ہے۔

جسٹس طارق جہانگیری کا کہنا تھا کہ ایم پی او آرڈر میں لکھا گیا کہ پرویز الہی نے کارکنوں کو اشتعال دلایا. جس پر پرویز الہی کے وکیل نے شہریار آفریدی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شہریار آفریدی کے خلاف اسی قسم کا آرڈر پاس کرنے پر ڈی سی اسلام آباد کے خلاف توہین عدالت کاروائی چل رہی ہے۔

وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جناب نے دیکھا ہوگا کہ کیسے سادہ لباس میں ملبوس اہلکار نے اٹھا کر گاڑی میں ڈالا، نو مئی کے بعد پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کیخلاف مقدمات درج ہوئے۔ لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست پر آئی جی اسلام آباد کو نوٹس جاری کیا گیا ہے.

پرویز الہی کے وکیل نے مزید کہا کہ گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے بیلف کے ذریعے پرویز الٰہی کو بازیاب کرانے کا حکم دیا لیکن عدالت کے حکم کو فرسٹریٹ کرنے کیلئے پرویز الٰہی کو اٹک جیل سے پولیس لائنز منتقل کردیا گیا، پہلے ہی شہریار آفریدی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے ایم پی او آرڈرز کو کالعدم قرار دے چکی۔

وکیل کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی، ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے پھر اسی طرح کا ایم پی او آرڈر جاری کر دیا، کیا وہ اتنا طاقتور ہو گیا ہے۔

عدالت نے پرویز الہٰی کی گرفتاری کا حکم معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت تک جواب طلب کرلیا۔

عدالت نے کہا کہ وکیل درخواست گزار کے مطابق پرویز الٰہی کیخلاف اسلام آباد میں کوئی بھی ایف آئی آر درج نہیں۔

عدالت نے پرویز الٰہی کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے ڈی سی اسلام آباد کو منگل کے لیے نوٹس جاری کر دیا، عدالت نے ہدایت کی کہ پرویز الٰہی آئندہ سماعت تک کسی قسم کا کوئی بیان نہیں دیں گے

Comments

اہم ترین

مزید خبریں