جمعہ, مارچ 21, 2025
اشتہار

آئی ایم ایف کا نئے پروگرام کیلئے توانائی کے شعبے میں مزید اقدامات کا مطالبہ

اشتہار

حیرت انگیز

انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی جانب سے نئے پروگرام کیلئے توانائی کے شعبے میں مزید اقدامات کرنے کا مطالبہ سامنے آگیا۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ توانائی اور ٹیکس سے متعلق مذاکرات کا احوال سامنے آگیا، آئی ایم ایف مشن کو وزیر توانائی مصدق ملک کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ مذاکرات کے پہلے دور میں ٹیکس سے متعلق امور کا جائزہ لیاگیا۔

ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے بجلی اور گیس کے گردشی قرض کو منجمد رکھنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے بجلی و گیس چوری ختم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے کا کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔

آئی ایم ایف نے حکومتی ڈسکوز انتظامیہ کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا ٹائم فریم مانگ لیا ہے۔ آئی ایم ایف نے زیادہ نقصانات والے علاقوں میں بجلی کے بل کی وصولی آؤٹ سورس کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کیپٹو پاور پلانٹس کو مقامی کی گیس فراہمی بند کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ حکومتی شعبے میں 4 بڑے پلانٹس کو مکمل استعداد پر چلانے کا تقاضہ بھی کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس آمدنی بڑھانے کیلئے آئی ایم ایف نے ڈو مور کا مطالبہ کیا ہے جبکہ عالمی ادارے نے تعمیراتی شعبے کیلئے خصوصی ٹیکس نظام بھی جلد ختم کرنے کا تقاضہ کیا ہے۔

صنعتوں کو مراعات کیلئے ایف بی آر اور کابینہ کے صوابدیدی اختیار کو منسوخ کرنے کا مطالبہ بھی سامنے آیا ہے۔ آئی ایم ایف نے سفارش کی ہے کہ ٹیکس مراعات لاگت، فوائد کی باقاعدہ تشخیص سے مشروط ہونی چاہیے۔

ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے غیرمنافع بخش تنظیموں کے لیے ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ مذاکرات میں غیر منافع بخش تنظیموں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا کہا گیا ہے۔

خیراتی اداروں کو ٹیکس مراعات کا دوبارہ جائزہ لینے پر غور کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ آئی ایم ایف نے نیشنل ٹیکس کونسل کے ٹی او آرز میں توسیع کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ نیشنل ٹیکس کونسل کے ٹی او آرز میں ٹیکس ریٹس میں ہم آہنگی کو شامل کرنے کا تقاضہ کیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ زرعی آمدن اور پراپرٹی ٹیکس کی بنیاد میں توسیع کو بھی ٹی او آرز میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ وفاق صوبائی ٹیکسوں کی وصولی، ٹیکس قوانین کے نفاذ کیلئے صوبوں سے تعاون بڑھائے کی سفارش کی گئی ہے۔

آئی ایم ایف نے کہا کہ ایف بی آر اور دیگر اداروں سے ڈیٹا تبادلے کیلئے پروٹوکول تیار کیے جائیں، اس دوران بی آئی ایس پی حکام کی جانب سے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دی گئی، حکام نے بتایا کہ بی آئی ایس پی کے نئے ادائیگی کے نظام کو متعارف کرایا گیاہے۔

بی آئی ایس پی حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ ادائیگیوں کے نئے بینکنگ ماڈل سے سالانہ 2 ارب بچت ہوگئی۔ مزید بینکوں کی شمولیت سے ادائیگی میں زیادہ شفافیت اور سہولت پیدا ہوگی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں