آئی ایم ایف مشن نے صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا سے ملاقات کی جس میں معاہدوں کے نفاذ اور جائیداد کے حقوق کے مسائل پر خدشات کا اظہار کیا گیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق آئی ایم مشن نے صدر سپریم کورٹ بار میاں رؤف عطا سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں بلوچستان اور سندھ ہائیکورٹ بار کے صدور میر عطا اللہ لانگو اور سرفراز میتلو بھی موجود تھے۔
اس اہم ملاقات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملاقات کا ایجنڈا عدالتی کارکردگی اور معاہدوں کے نفاذ جیسے امور پر بات چیت کرنا تھا۔ اس ملاقات میں آئی ایم ایف مشن نے معاہدوں کے نفاذ اور جائیداد کے حقوق کے مسائل پر خدشات کا اظہار کیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صدر سپریم کورٹ بار نے آئی ایم ایف مشن کے سوالات کے تفصیلی اور حقائق پر مبنی جوابات دیے۔ انہوں نے عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کیلیے کوششوں کے حوالے سے مشن کو آگاہ کیا اور بتایا کہ عدالتی کارگردگی بہتر بنانے کیلیے عدالتی، قانون سازی کے پہلوؤں سےکوشش جاری ہے۔
اس موقع پر آئی ایم ایف مشن کو عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کیلیے چیف جسٹس کے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ مشن کو ای فائلنگ سسٹم کے نفاذ، کیس منیجمنٹ سسٹم کی از سرِ نو تشکیل، زیر التوا مقدمات کا فوری فیصلہ،سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک سہولت سے مشن کو آگاہ کیا۔
صدر سپریم کورٹ بار نے ججز کی کارکردگی جانچنے کیلیے ادارہ جاتی نظام کی موجودگی سمیت عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے دیگر اقدامات سےبھی آگاہ کیا گیا۔
آئی ایم ایف مشن سے گفتگو کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار رؤف عطا نے عدالتی کارکردگی کی اہمیت کو تسلیم کیا اور کہا کہ متحرک اور خودمختار عدالتی نظام کیلیے عدالتی کارکردگی بنیادی شرط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا مقصد عدالتی خود مختاری کو بہتر بنانا ہے۔ اس ترمیم کے تحت ایک آئینی بینچ تشکیل دیا گیا ہے، جو پیچیدہ، اعلیٰ سطح کے سیاسی اور آئینی مقدمات کو نمٹائے گا۔
اعلامیہ کے مطابق آئی ایم ایف مشن کی جانب سے مذکورہ امور سے متعلق ایک سوالنامہ ایسوسی ایشن کے ساتھ شیئر کیا جائے گا اور اس سوالنامے کے جواب میں تجاویز اور سفارشات فراہم کی جائیں گی۔