اتوار, مئی 11, 2025
اشتہار

آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری میں تاخیر کے پیچھے کیا وجوہات ہیں؟ ماہر معیشت کی رائے

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری میں تاخیر کے پیچھے کیا وجوہات ہیں؟؟ ماہر معیشت ڈاکٹر خاقان نجیب نے تلخ حقائق سامنے رکھ دیے۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے 18 ستمبر تک اجلاسوں کا کیلنڈر جاری کیا اور اس بار بھی پاکستان اس بار بھی کیلنڈرمیں شامل نہیں کیا، کہا جارہا ہے کہ آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط پوری ہونے کے بعد پاکستان کا ایجنڈاشامل ہونے کا امکان ہے۔

آخر کار آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے لئے 7 ارب ڈالر بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری کی تاخیر کی وجہ کیا ہے۔

ماہر معاشیات ڈاکٹر خاقان نجیب نے آئی ایم ایف قرض پروگرام کی منظوری میں تاخیر کے اصل حقائق بتادیئے۔

ڈاکٹر خاقان نجیب نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کے سپورٹ کے بغیر نہیں ممکن نہیں، اس وقت ملک میں مائیکرو اکنامک استحکام ہے، اس کا مطلب ہے ہم نے ملکی معیشت کو سست کیا ، جس سے افراط زر میں کمی ہوئی ، کرنٹ اکاونٹ کا خسارہ سنبھل گیا ہے، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر دو ماہ کی بلند سطح پر پہنچ گئے ہیں

ماہر معاشیات نے بتایا کہ پاکستان کے ذخائر 4 ارب ڈالر سے بھی نییچے چلے گئے تھے اور خسارہ بھی بڑھ رہا تھا ، جس کے بعد آئی ایم ایف نے ایک سخت مانیٹری پالیسی دے کر ملکی معیشت کو سنبھالا ، جس کے بعد 12 جولائی کواسٹاف لیول معاہدہ ہوگیا۔

انھوں نے بتایا کہ جب بھی معاہدہ ہوتا ہے ، تو اس میں طے ہوتا ہے کہ ہمیں مالیاتی سال میں کتنی بیرونی فائنسنگ چاہئے، جو 26 ارب ڈالر کے قریب تھی، جس میں 4 ارب چین کے ، 5 ارب سعودی عرب کے اور 3 ارب یو اے ای کے ہیں، جو ہم نہیں دے سکتے کیونکہ ہمارے 9 ارب ڈالر کے ذخائر ہے 12 ارب ڈالر نہیں دے سکتے ، اس لیے ان ممالک سے ایک سال کے لئے ادائیگی موخر کرنے کی درخواست کی گئی۔

ڈاکٹر خاقان نجیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کو چین‘ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے قرضوں کی تجدید اور فنانسنگ گیپ کو پُر کرنے کیلئے درکار فنڈز کے بندوبست میں مشکلات کا سامنا ہے اور ان ممالک سے قرض روول اوور 2 ماہ سے تاخیر کا شکار ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ حکومت 12 ارب ڈالر کے قرضوں کے روول اوور کی کوشش کر رہی ہے جبکہ دو ارب ڈالر کے مالیاتی گیپ کو پُرکرنے کیلئے سعودی عرب سے مزید ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے اضافی قرض کی درخواست بھی کی گئی ہے۔

ماہر معاشیات نے بتایا کہ سعودی عرب کے آفیشل نے پاکستان کو کہا تھا کہ ہم لوگوں پر ٹیکس لگارہے ہیں آپ بھی لگائے جبکہ چین بھی چاہتا ہے پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا یہ 24 واں آئی ایم ایف پروگرام ہے اور 23 پروگراموں میں پاکستان نے صرف ایک بار توسیع فنڈ کی سہولت پوری کی تاہم اگر پاکستان آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاناچاہتا تو فارمولا یہی ہے کہ اپنی پیداواری صلاحیت بڑھائے، کام کرنے والی مارکیٹیں پیدا کی جائیں اور اخراجات کم کئے جائیں۔

خیال رہے پاکستان کو نئے پروگرام کے تحت 7 ارب ڈالر ملیں گے اور نیا قرض پروگرام 37ماہ کیلئے ہوگا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں