اتوار, جون 8, 2025
اشتہار

قوت مدافعت اچھی صحت کی ضامن : مضبوط کن غذاؤں سے بنائیں؟

اشتہار

حیرت انگیز

موجودہ موسم میں نمی کی وجہ سے بیکٹیریا اور دیگر وائرس کی بڑھتی نشونما کی وجہ سے قوت مدافعت کمزور پڑ جاتی ہے جس سے لوگوں کے بیمار ہونے کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔

انسان کی قوت مدافعت اس کی صحت کی ضامن ہے اسی لیے مدافعتی نظام کو ہر وقت اس کی بہترین حالت میں رکھنا بھی ضروری ہے۔

درجہ حرارت کی بدلتی صورتحال اور نمی انسان کی قوت مدافعت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے، یہ عموماً نزلہ، زکام اور معدے کے مسائل کا سبب بنتی ہے۔

قوت مدافعت کو مضبوط اور توانا بنانے کے لیے ماہرین صحت کی جانب سے بے شمار غذائیں تجویز کی گئیں ہیں جس میں ادرک، ہلدی، لہسن، اسٹرابیری، دہی اور لیموں اور دیگر بھی شامل ہیں۔

ادرک

ادرک میں قدرتی طور پر طاقتور سوزش اور آکسیڈینٹ کی مخالف خصوصیات والے مادے ہوتے ہیں، اس کے علاوہ ادرک میں جنجرول جیسے مرکبات بھی پائے جاتے ہیں جو سوزش اور آکسیڈیٹیو تناؤ کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

ہلدی

ہلدی میں کرکومین ہوتا ہے جو ایک ایسا مرکب ہے جس کے استعمال سے سوزش اور آکسیڈینٹ سٹریس کو کم کیا جاسکتا ہے۔ کرکومین انفیکشن سے لڑنے اور سوزش کو کم کرنے کے لیے مدافعتی نظام کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے۔

لہسن

قوت مدافعت کی مضبوطی کیلیے لہسن کا استعمال بھی بڑا کارآمد ہوتا ہے۔ لہسن میں ایلیسن پایا جاتا ہے جس میں اینٹی مائکروبیل اور اینٹی وائرل خصوصیات ہوتی ہیں۔ اس کا استعمال سفید خون کے خلیات کی پیداوار کو بڑھاتا ہے اور جسم کے مدافعاتی نظام کو مظبوط کرتا ہے۔

کھٹے پھل

سنگترے، لیموں اور چکوترے جیسے کھٹے پھل وٹامن سی سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ان کے استعمال سے خون کے سفید خلیوں کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ خلیے انفیکشن سے لڑنے میں کلیدی کرادر ادا کرتے ہیں جبکہ وٹامن سی ٹشوز کی مرمت اور نشوونما میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔

دہی

دہی میں پروبائیوٹکس ہوتے ہیں جنہیں مفید بیکٹیریا مانا جاتا ہے۔ اس کا استعمال آنتوں کی صحت کو بہتر بناتا ہے۔

ایک صحت مند آنت مضبوط مدافعتی نظام کے لیے بہت ضروری ہے کیونکہ یہ اینٹی باڈیز کی پیداوار میں اہم کرادر ادا کرتی ہے۔

بادام

بادام وٹامن ای سے بھرپور ہوتے ہیں، وٹامن ای ایک اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو صحت مند مدافعتی نظام کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا کرتا ہے۔ مٹھی بھر بادام بطور ناشتہ دلیے میں ملانا یا سنیک میں شامل کرکے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں