حماس نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی قیدیوں سے متعلق مطالبات نہ پورے ہونے کی صورت میں کوئی یرغمالی غزہ سے زندہ نہیں نکل سکے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حماس کے ترجمان نے ٹیلی ویژن پر بیان میں کہا کہ تبادلے، مذاکرات اور مطالبات پورے کیے بغیر اسرائیل کو اس کے قیدی زندہ نہیں ملیں گے۔
حماس کے اعلیٰ عہدیدار باسم نعیم نے نومبر کے آخر میں کہا تھا کہ ’تحریک اپنے تمام قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں تمام فوجی رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ ابھی بھی 137 یرغمالی غزہ میں موجود ہیں جبکہ سماجی تنظیموں کے مطابق تقریباً 7 ہزار فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں بند ہیں۔
حماس اور اسلامی جہاد کے ایک قریبی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ خان یونس کے قریب دونوں گروپ اسرائیلی فوج کے ساتھ شدید لڑائی لڑ رہے ہیں۔ دوسری جانب وزیر اعظم نیتن یاہو نے حماس سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اتوار کو اسرائیلی فوج نے چوبیس گھنٹوں کے دوران جنوبی غزہ میں حماس کے مقامات سمیت 250 اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔ اسرائیل کے مطابق غزہ لڑائی میں اس کے 98 فوجی ہلاک جبکہ 600 کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دو ماہ سے جاری جنگ کے بعد غزہ میں صحت کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے اور 36 اسپتالوں میں سے صرف 14 کام کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق غزہ کی 24 لاکھ کی آبادی میں سے 19 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں جن میں سے نصف سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو بورڈ نے اتوار کو ایک قراردار منظور کی ہے جس میں فوری اور بغیر کسی رکاوٹ کے امداد پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اتوار کو امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکبن نے ایک مرتبہ پھر غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ انہوں نے امریکی ٹیلی ویژن اے بی سی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا جب تک حماس زندہ ہے اور قائم ہے اور7 اکتوبر کے جیسا حملہ بار بار دہرانے کا ارادہ رکھتا ہے، تو یہ مسئلہ ہمیشہ کے لیے رہے گا۔
Comments