ترجمان سپریم کورٹ نے چیف جسٹس عمرعطا بندیال سے منسوب ریمارکس پر وضاحت جاری کر دی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ آئین ہمارے لیے اس قوم کے لیے اور معاشرے لیے انتہائی اہم ہے اور آئین وفاق پاکستان کو متحد اور جمہوریت کو زندہ رکھتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا آئین ہمارے لیے اس قوم کے لیے معاشرے کے لیے بہت اہم ہے، آج آپ کو پارلیمنٹ سے خطاب کرنے والے ایسے لوگ ملتے ہیں جو کل تک قید تھے اور غدار قرار دیے گئے، اب یہ لوگ پارلیمنٹ میں بات کر رہے ہیں اور انہیں عزت دی جا رہی ہے کیونکہ وہ عوام کے نمائندے ہیں۔
کل تک جیلوں میں رہنے والے آج اسمبلی میں تقاریر کر رہے ہیں، چیف جسٹس
سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے ہمیشہ آئین کو ہی فوقیت دی ہے۔ ماضی میں ججز کو دفاتر سے نکال کر گھروں میں قید کیا گیا۔ معجزہ ہوا کہ ججز واپس دفاترمیں آ گئے۔ 90 کی دہائی میں کئی بہترین ججز واپس نہیں آسکے۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ سیاسی معاملہ چل رہا ہے جس بنیاد پر دیگر ججز کو نشانہ بنایا گیا۔ تمام ججز کو سنی سنائی باتوں پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ متحد تھی اور کچھ معاملات میں اب بھی ہے۔ عدلیہ کس طرح متاثر ہو رہی ہے یہ کوئی نہیں دیکھتا۔ اب اہم عہدوں پر تعینات لوگ کس طرح عدلیہ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ مجھے کہا جا رہا ہے کہ ایک اور جج کو سزا دوں، جا کر پہلے ان شواہد کا جائزہ لیں۔