اسلام آباد: پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی نے وزٹ ویزے اور ملازمت کی تلاش کے لئے متحدہ عرب امارات جانے والے پاکستانیوں کو اہم معلومات دے دی۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارت میں پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد روزگار کے سلسلے میں مقیم ہے، یقینا یو اے ای جانے والے پاکستانی وہاں اپنے ملک کے سفیر ہیں، جن کے لیے متحدہ عرب امارات کے قوانین کی پاسداری،حقوق اورفرائض سے آگاہی بہت ضروری ہے۔
خاص طورپر ملازمت کے لیے جانے والوں کو یو اے ای سے متعلق معلومات حاصل کرنا ضروری ہے، حال ہی میں متحدہ عرب امارت نے کچھ ملکوں کیلئے ویزا ایمنسٹی اسکیم کا اعلان بھی کیا ہے۔
پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک جاتے ہیں تووہاں قوانین کااحترام کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں اب سختی ہوگئی ہے کیونکہ زیادہ تر پاکستانی وزٹ ویزہ پر جاکر نوکری کی تلاش میں رُک جاتے تھے، پھر انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ملازمت کے لیے آنے والوں کے حوالے سے پاکستانی سفیر نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں غلطی پرکوئی چھُوٹ نہیں ، یہاں آنے والے پاکستانیوں کے پاس اصل ڈگری ہونی چاہیے، یہاں آنے والے پاکستانی ایچ ای سی اور وزارتِ خارجہ سے ڈگری کی تصدیق یقینی بنائیں کیونکہ جعلی ڈگری پر نہ صرف ویزہ منسوخ ہوگا بلکہ پابندی بھی لگے گی۔
فیصل نیاز ترمذی نے کہا کہ یو اے ای میں قوانین سخت ہیں، سوشل میڈیا کو مانیٹر کیا جاتا ہے، خارجہ ودیگر پالیسی پرتنقید پر سخت سزا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تعمیر کیساتھ تربیت کی ضرورت ہوتی ہے ، ہم اپنے ملک کی ترجمانی کررہے ہوتے ہیں ، متحدہ عرب امارات کے بہت سے مقامی لوگ اردو زبان بھی بولتے ہیں تاہم چھوٹےمسائل ہرجگہ ہوتے ہیں انھیں ٹھیک کرنےکی ضرورت ہوتی ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستانیوں کو اپنی اصلی ڈگری غلط جگہ سے بنانے پر مسائل کا سامنا ہوتا ہے، سب سے اہم یہ ہوتا ہے جس ملک میں ہوں وہاں کے قوانین فالوکرنا ہوتے ہیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں آدھی آبادی پاکستان، بنگلادیش اور بھارت کے لوگوں کی ہے، فلپائن ، وسط ایشیا ، افریقہ سے بہت لوگ یو اے ای آرہے ہیں تاہم ہمیں اپنے ہنرمند افراد کی صلاحیتوں کو مزید بہتربنانا ہوگا۔
فیصل نیاز ترمذی کا کہنا تھا کہ خطے کے دوسرے ممالک کا پاکستان سے تعلیمی نظام بہت بہتر ہے، پاکستانی کے محنت کشوں کی بہت تعریف بھی کی جاتی ہے لیکن اب مشینری کا دور ہے ہارڈ ورک سے زیادہ اسمارٹ ورک کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں آرٹیفشل انٹیلی جنسی کا استعمال بھی کیا جاتا ہے یہاں فزیوتھراپسٹ کی بہت ضرورت ہے۔