کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے صدر افتخار احمد شیخ نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 1.5 فیصد کم کرکے 20.5 فیصد کرنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ افراط زر میں کمی کے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے تاجر برادری کم از کم 4 سے 5 فیصد کی خاطر خواہ کمی کی توقع کر رہی تھی لیکن 1.5 فیصد کی معمولی کمی کا اعلان کیا گیا جو کہ کچھ مایوس کن ہے تاہم جیسا کہ اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی میں 150 بیسس پوائنٹس کی نرمی کا فیصلہ کیا ہے ہمیں امید ہے کہ یہ نقطہ نظر بتدریج شرح سود کو سنگل ڈیجٹ تک لاتا رہے گا۔
صدر کے سی سی آئی نے ایک بیان میں کہا کہ بین الاقوامی رجحانات کے مطابق کم شرح سود یقینی طور پر نجی شعبے کی طرف سے قرضے لینے کی حوصلہ افزائی کرے گی جو کاروبار کی توسیع اور صنعتکاری کو فروغ دے کر معیشت کے لیے سازگار ثابت ہو گا۔اگرچہ افراط زر 38 فیصد کو چھونے کے بعد 11 فیصد کے قریب آگیا ہے لیکن مہنگائی میں کمی اسٹیٹ بینک کے سخت مانیٹری پالیسی کی وجہ سے نہیں ہوئی۔اس کی وجہ خالصتاً حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے انتظامی اقدامات کے ساتھ ساتھ زرعی پیداوار میں بہتری اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کو بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے گندم، چاول، گنے، کپاس اور مکئی وغیرہ کی شاندار پیداوار کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ روپے کی قدر میں استحکام بھی مہنگائی میں کمی کی ایک بڑی وجہ ہے کیونکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں اشیاء کی بھاری مقدار باقاعدگی سے درآمد کی جا رہی ہے۔اس لیے روپے کی قدر میں کمی براہ راست مہنگائی کا باعث بنتی ہے۔
بلیک مارکیٹنگ اور ڈالر کی غیر قانونی خریدوفروخت اور پاکستان سے باہر اس کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے شروع کیے گئے کریک ڈاؤن کے نتیجے میں پاکستانی روپے میں استحکام آیا اور اس کے نتیجے میں مہنگائی میں کمی آئی۔افتخار احمد شیخ نے شرح سود میں کمی کو درست سمت میں پہلا قدم قرار دیتے ہوئے آنے والے دنوں میں شرح سود میں مزید کمی کی امید ظاہر کی جس کا ملک کی پوری تاجر برادری بڑے پیمانے پر خیرمقدم کرے گی جو کاروبار کرنے کی انتہائی زیادہ لاگت کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔