کراچی: جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ نوازشریف کا عدالتوں میں پیش نہ ہونے کا بیان سیاسی ہے کیونکہ ہائی پروفائل مقدمات میں پیش ہونا ضروری ہوتا ہے، میاں صاحب کے بعد اگلا معاملہ عمران خان اور آصف زرداری کا بھی ہوسکتا ہے۔
اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا کہ عدالتوں میں زیرسماعت ہائی پروفائل کیس میں پیش ہونا لازم ہے اگر کوئی ملزم سماعت پر پیش نہ ہو تو اُسے انٹرپول کے ذریعے واپس لایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا عدالتوں میں پیش نہ ہونے کا بیان سیاسی ہے کیونکہ میاں صاحب کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہوچکے ہیں جس کے بعد گرفتاری لازم ہوجاتی ہے۔
جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا کہ نوازشریف کو اب تک صرف نااہلی کی سزا ملی اگر میاں صاحب لندن سے واپس نہیں آتے تو انہیں بڑا نقصان کا سامنا کرنا پڑتا، سپریم کورٹ احتساب عدالت کے ریفرنس کو مانیٹر کررہی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ نوازشریف کا کیس اب احتساب عدالت میں ہی چلے گا، حکومت سے تعلقات کی بنیاد پر چیئرمین نیب کے کردار پر بھی سوالیہ نشان ہیں تاہم سپریم کورٹ کا جج احتساب کمیشن کی سماعت پر نظر رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن بل 2017 قومی اسمبلی سے منظور ہو کر ایوانِ بالا تک پہنچا، اس بل کے منظور ہونے میں تینوں جماعتیں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف شامل ہیں کیونکہ چیئرمین سینیٹ اپنے اختیارات استعمال کر کے بل روک سکتے تھے۔
تحریک انصاف کی غیرملکی فنڈنگ پر جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا کہ نوازشریف اور عمران خان کے کیس میں فرق ہے کیونکہ میاں صاحب نے اقامہ حاصل کیا تاہم وہ تنخواہ نہ لینے کا بھی کہتے ہیں مگر اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ پی ٹی آئی کو غیر ملکی فنڈنگ ہوئی ہے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی کسی بھی جماعت کو فنڈز دے سکتے ہیں مگر کوئی غیر ملکی اگر کسی مخصوص جماعت کو فنڈ دے تو وہ آئینی طور پر ٹھیک نہیں ہے۔
ویڈیو دیکھیں پارٹ 1
ویڈیو دیکھیں پارٹ 2