اسلام آباد : انسداد دہشت گردی عدالت نے ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس تینوں ملزمان کے حتمی بیانات جیل میں ہی قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ، عدالت نے تینوں ملزمان کے حتمی بیانات جیل میں ہی قلمبند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جج شاہ رخ ارجمندنےملزمان کےبیان کےلیے13مئی کی تاریخ مقررکر دی ہے، ملزمان خالدشمیم، محسن اور معظم علی سے تحریری جواب پرجج کے سامنےدستخط لئے جائیں گے۔
کوروناکےباعث جیل سےملزمان کوعدالت میں پیش نہیں کیا جا رہا تھا اور ملزمان کی عدم پیشی کےباعث قتل کیس حتمی مراحل پرالتواکا شکارتھا۔ اور عدالت نے ایف آئی اے کی جانب سے شواہدمکمل ہونے پر ملزمان کو سوالنامہ دیا تھا۔
خیال رہے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں عمران فاروق کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا ، جس میں کہا تھا کہ عمران فاروق کی موت چہرے اور سر پر زخموں کے باعث ہوئی۔
اس سے قبل ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ فاروق نے اپنے بیان میں انکشاف کیا تھا کہ میری اپنے شوہر کے قاتلوں سے ملاقات ہوئی تھی، انہوں نے خود کو عمران فاروق کے چاہنے والے بتایا۔
واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔
برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔
بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔