اسلام آباد: ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں برطانیہ سےشواہداکٹھےکرنےکےخلاف عدالتی فیصلہ چیلنج کرنےکی اپیل منظور کرلی گئی ۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے انسدادِدہشت گردی عدالت سے برطانیہ سے شواہد اکھٹے کرنے کے لیے دو ماہ کی مہلت مانگی تھی جسے خصوصی عدالت نے 30 مئی کو مسترد کردیا تھا۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 20 جون کو ایف آئی اے کو حتمی دلائل طلب کے لیے طلب کررکھا ہے ۔ اے ٹی سی کے فیصلے کے خلاف اٹارنی جنرل انور منصور ذاتی حیثیت سے ہائی کورٹ کے سامنے پیش ہوئے اورانسداد ِ دہشت گردی کی عدالت کا فیصلہ منسوخ کرنے کی درخواست کی۔
اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے روبرو کہا کہ ایف آئی اےنےشواہداکٹھےکرنے کے لیے 2 ماہ مانگےتھے جو نہیں دیے گئے، لہذا30مئی کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور شواہد اکھٹے کرنے کا وقت دیا جائے۔
ہائی کورٹ نے اپیل کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس پر حکم امتناع جاری کر دیا ہے اورفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئےمزید کارروائی سے روک دیاگیا ہے۔
یاد رہے کہ دو سال قبل وزارت داخلہ نے فیصلہ کیا تھا کہ ایف آئی اے کی ایک ٹیم لندن روانہ کی جائے گی جو وہاں پہنچ کر مقد مہ کے 30 گواہان کے بیانات ریکارڈ کرے گی، جائے وقوع کا دورہ کرے گی اور اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے حاصل کردہ دیگر شواہد کا بھی جائزہ لے گی۔
خیال رہے کہ 28 مارچ 2019 کو ایف آئی اے نے ساڑھے تین سال بعد شہادتیں مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا، ساتھ ہی انسداد دہشت گردی عدالت نے بھی ملزمان کا بیان قلم بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبے میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ قتل کے الزام میں تین ملزمان محسن علی سید، معظم خان، خالد شمیم کو گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت کا دعویٰ کیا گیا تھا۔