اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر اپوزیشن کے خلاف جارحانہ حکمت عملی اختیار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اہم اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ اپوزیشن کے خلاف اپنی پہلی والی جارحانہ حکمت عملی اپنائی جائے۔
ذرایع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں شہباز شریف، مریم نواز کے چوہدری شوگر ملز سے متعلق نئے انکشافات کا جائزہ لیا گیا اور لیگی قیادت کے خلاف کرپشن کے الزامات اور اس کے خلاف حکومتی بیانیے پر مشاورت کی گئی۔
حکومت نے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ چوہدری شوگر مل کیس میں بے ضابطگیوں کے شواہد منظر عام لائے جائیں گے، وزیر اعظم عمران خان نے اجلاس میں کہا کہ وائٹ کالر کرائم کا سراغ لگانا آسان کام نہیں ہے، اس قسم کے جرائم کے خلاف اداروں کی استعداد مزید بڑھائیں گے۔
کرپشن اور منی لانڈرنگ سے کارپیٹنگ تک چوہدری شوگر ملز سے متعلق نئے انکشافات
وزیر اعظم نے اپنا مؤقف دہرایا کہ حکومت کرپشن کے خلاف کوئی سمجھوتا نہیں کرے گی، بلا تفریق اور منصفانہ احتسابی عمل کو یقینی بنائیں گے، ملکی معیشت کی تباہی کے ذمہ داروں کا تعین ضروری ہے، قوم کو معلوم ہونا چاہیے کہ موجودہ معاشی صورت حال کا ذمہ دار کون ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں چوہدری شوگر ملز سے متعلق کرپشن کے نئے انکشافات سامنے آئے ہیں، چوہدری شوگر مل کے گورکھ دھندے نے حدیبیہ ملز اسکینڈل کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔ ذرایع نے انکشاف کیا ہے کہ چوہدری شوگر مل لگاتے وقت شریف فیملی کے پاس ساڑھے 6 ارب روپے کی مل لگانے کی حیثیت نہیں تھی، کرپشن، کک بیکس اور منی لانڈرنگ سے چوہدری شوگر مل لگائی گئی، شریف فیملی کی کرپشن میں بڑے کاروباری اور با رسوخ افراد کا گٹھ جوڑ تھا، چینی کی مل کے لیے چند بڑے بینکر، قالین بیچنے والوں کا گٹھ جوڑ تھا، چوہدری شوگر ملز کو قالین فروخت کرنے والی کمپنی نے مشکوک ادائیگیاں کیں۔