پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جب ایک کرکٹر اپنی منی ٹریل دے سکتا ہے تو 3 بار کا وزیراعظم کیوں نہیں دے سکتا؟
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں ٹریڈ یونین ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب قانون میں ترمیم کے بعد انہیں ملک میں ڈاکا ڈالنے کا لائسنس دے دیا گیا ہے، اس قانون میں صرف چھوٹا چور پکڑا جائے گا بڑا نہیں، انہیں بری کر دیتے ہیں تو مطلب وائٹ کالر کرائم کو نہیں پکڑ سکتے، اس سے بڑی نا انصافی بنانا ری پبلک میں بھی نہیں ہے، غریب ممالک میں بھی ایسے قانون نہیں ہیں، جہاد کا مطلب ہے ظلم کے سامنے کھڑا ہونا اور میں اس ناانصافی کے خلاف اپنی قوم کو کال دے رہا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ انہیں این آر او مل گیا اس سے زیادہ ملک سے اور کوئی ظلم نہیں ہوگا، ایف آئی اے اور نیب میں اپنے آدمی بٹھا کر اپنے کیسز ختم کیے جا رہے ہیں، نیب میں اب تک 200 کیسز ختم کراچکے ہیں، یہ 1100 ارب روپے کے کیسز معاف کرائیں گے، انھوں نے اپنی چوری بچانے کے لئے قانون بدلے ہیں، قانون بنا دیا ہے کہ اگرایک ارب باہر پڑے ہیں تو کوئی کیس نہیں کرسکتا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پبلک آفس ہولڈر کے اثاثے زیادہ ہیں تو یہ اس کی ذمے داری ہے بتائے پیسہ کہاں سے آیا، جب ایک کرکٹر اپنی منی ٹریل دے سکتا ہے تو 3 بار کا وزیراعظم کیوں نہیں دے سکتا؟
ان کا کہنا تھا کہ آج میرے پیسے بھی ملک سے باہر ہوتے تو ایبسلوٹلی ناٹ کہنے کی جرات نہ ہوتی، میں نے 36 سال پہلے جب لندن میں فلیٹ لیا تو اس وقت پبلک آفس ہولڈر نہیں تھا، اس کے باوجود عدالت نے مجھ سے جو سوال پوچھے میں نے ثبوتوں کے ساتھ جواب دیا، میں لندن کے فلیٹ بیچ کر پیسہ پاکستان لیکر آیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میری حکومت اس لیے گرائی گئی کہ وہ چاہتے ہیں پاکستان میں پُتلا ہو جو حکم کریں وہ کرے، وہ کہتےہیں کہ روس سےتیل نہیں لینا، ہم کہیں جی نہیں لیں گے، جب میری حکومت ختم کی گئی تو کہا گیا کہ مہنگائی بہت زیادہ ہے لیکن آپ سروے آف پاکستان کے اعداد وشمار دیکھ لیں۔
عمران خان نے کہا کہ سروے آف پاکستان میں اعداد وشمارموجودہ حکومت نے پبلک کیے ہیں، جب ہماری حکومت ہٹائی گئی تو17 سال بعد سب سے بہترمعیشت تھی، نوکریاں مل رہی تھیں اور ملک کی دولت میں اضافہ ہو رہا تھا، تیسرےسال آمدنی میں 7.5 فیصد اور چوتھے سال 6 فیصد اضافہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت آئی تو پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ بیرونی خسارہ تھا جو 20 ارب ڈالر تھا، عالمی مارکیٹ میں تیل 100 ڈالر فی بیرل سے بھی اوپر تھا، جب ہم آئے تو موڈیزمیں ریٹنگ بی مائنس تھی اسے مستحکم کرایا، ہم فیٹف میں گرے لسٹ میں تھے کوشش کی اس سے باہر نکلیں، ہم نے پاکستان میں 50 سال بعد3 بڑے ڈیمز شروع کیے، لیکن افسوس سے کہناپڑتا ہے ان ڈیمز پر کام رک گیا ہے، ہم نے پہلی بار تاریخ میں بلین ٹری سونامی کا پروگرام شروع کیا، ہم پر رینٹل پاور میں 250 ارب ڈالر کا جرمانہ ہوا تھا جو میں نے ترکی کے صدر سے بات کرکے ختم کرایا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اقتدار کے پہلے سال میں ہم نے اسٹڈی کی دوسرے سال کورونا آگیا، ورلڈبینک کہتا ہے کورونا کے دوران سب سے زیادہ روزگار پاکستان نے دیا، میں کہتا تھا یہ عالمی مہنگائی ہے اسکے باوجود پاکستان سستا ملک تھا، ہم تو آئی ایم ایف کے پروگرام میں تھے، اس کے باوجود برصغیر میں سب سے سستا پیٹرول اور ڈیزل پاکستان میں تھا، لیکن گزشتہ 5 ماہ میں 50 سال سے بھی زیادہ مہنگائی ہوگئی ہے، موڈیز کی ریٹنگ گر کر سب سے نیچے چلی گئی ہے، فیصل آباد میں آج 20 فیصد انڈسٹری بند ہوگئی ہے، جب گروتھ ریٹ نیچے گر رہا ہے تو اسکا مطلب بیروزگاری بڑھتی جا رہی ہے، انہوں نے اسحاق ڈار کو لندن سے امپورٹ کیا ہے۔