تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اپنی مرضی کا آرمی چیف لاؤں گا، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اپنی مرضی کا آرمی چیف لاؤں گا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں ‘ رجیم تبدیلی کی مبینہ سازش’ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ اپنی مرضی کا آرمی چیف لاؤں گا کیونکہ میں نے اپنی زندگی میں کبھی میرٹ کی خلاف ورزی نہیں کی، جب میرٹ کو نظرانداز کرتے ہیں تو آپ حق مارتے ہیں، سوچا تھا جب وقت آئے گا تب دیکھوں گا کس کو آرمی چیف لگانا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ خرم دستگیر نے کہا آرمی چیف عمران خان اپنا رکھوانا چاہتا تھا، اس کی بات کا کیا مقصد تھا؟ کیا ان کو اپنی مرضی کا آرمی چیف چاہیے تھا؟ اللہ گواہ ہے میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ نومبر میں کس کو آرمی چیف بنانا ہے، سوچا تھا جب وقت آئے گا تب دیکھوں گا کس کو آرمی چیف لگانا ہے نواز شریف کو کیوں آرمی چیف کے معاملے پر مسئلہ تھا، کیوں نواز شریف ہمیشہ اپنی پسند کا آرمی چیف لے کر آیا، اس لیے کہ اس نے اتنی محنت سے چوری کے ذریعے پیسہ اکٹھا کیا تھا اور اسے فکر ہے کہ پیسہ کیسے بچے گا، انھیں ڈر فوج سے ہوتا ہے کیونکہ انٹیلی جنس ایجنسیز کے پاس انکی چوری کی رپورٹ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو کوئی ضرورت نہیں کہ اپنا آرمی چیف لائے، میں نے چوری نہیں کی اس لئے فکر نہیں، میں 26 سال پہلے کہتا تھا کہ نواز شریف اور زرداری چور ہیں، ان دونوں کے مفاد ایک ہیں، مجھے شک نہیں تھا کہ جب بھی میں پاور میں آیا تو یہ دونوں اکٹھے ہوجائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ رجیم چینج جب بھی ہوتا ہے وہ ممالک کو استعمال کرتے ہیں، امریکا رجیم چینج اپنے مفاد کیلئے کرتا ہے ہمارے لئے نہیں، کیا ہمارے مفاد میں ہے کہ ہم امریکا کو اڈے دیں، ان سب کو پتا ہے کہ ہم انکی جنگ میں استعمال ہوئے تھے، جب انہوں نے اپنی فوج وزیرستان بھیجنا شروع کی تو میں نے انہیں سمجھایا، میں ان کو سمجھاتا تھا تو مجھےطالبان خان کہتے تھے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم نے 1948 میں کہا تھا کہ ہم کشمیریوں کیساتھ کھڑے ہونگے، لیکن امریکا چاہتا ہے ہم اسرائیل کو قبول کریں اور ہندوستان کو مقامی تھانیدار قبول کریں، اسرائیل تسلیم کرنے کا مطلب ہے فلسطینیوں کے حق نہیں اور کشمیر کے بھی نہیں، بھارت سے تعلقات ٹھیک کردیئے تو اس کا مطلب ہے کشمیر کا ایشو ختم ہوگیا اور ہم پاکستان کا نظریہ دفن کررہے ہیں کہ امریکا ناراض نہ ہو، کیا ہمیں ٹشو پیپر کی طرح ایسے استعمال ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے چند سال نکال دیں تو ہم آج تک غلامی ہی کرتےآئے ہیں، حسین حقانی اور نجم سیٹھی چاہتے ہیں کہ آرام سے غلامی کرو، کیا اس سے پاکستان اپنے پیروں پر کھڑا ہوجائے گا، کیا کوئی گارنٹی کرسکتا ہے کہ ملک ترقی کرجائے گا، نواز دور حکومت میں کشمیر کا معاملہ تو ختم ہوگیا تھا، نوازشریف بھارت جاتا تھا تو حریت رہنماؤں سے ملتا بھی نہیں تھا، لیکن ہم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر پر آواز اٹھائی۔

عمران خان نے کہا کہ آج کہا جارہا ہے کہ امریکا کی ہربات مان جاؤ، جوتے پالش کرکے چیری بلاسم بن کر کوئی قوم آج تک خوشحال نہیں ہوئی، ہمیں یہ کہا جارہا ہے کہ ایسے مراسلے تو آتے رہتے ہیں، پتہ نہیں کس کو مراسلے آتے ہیں لیکن انشااللہ یہ آخری مراسلہ ہوگا، اب کسی کو پاکستان کو ایسا مراسلہ بھیجنے کی جرات نہیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سازش کا مجھے ایک سال پہلے اندازہ ہوگیا تھا کہ گیم شروع ہوگئی ہے، میں سوچتا تھا کہ کیا کوئی شہباز شریف کو ملک کا وزیراعظم بناسکتا ہے، پاکستان میں عدلیہ آزاد ہے تو ججز بھی آجاتے آپ کو کس چیز کا ڈر تھا، میں نے نیوٹرل سے بات کی کہ اس پر 16ارب روپے ایف آئی اے کا کیس ہے، شہباز شریف اور اس کے بیٹے پر 8 ارب کے نیب کے کیسز ہیں، انھوں نے اتنے بھونڈے طریقے سے چوری کی کہ کوئی بچ نہیں سکتا، ایک سال پہلے ان لوگوں نے جیل میں ہونا تھا، اگر شہبازشریف کی جگہ کوئی عام آدمی ہوتا تو دو ہفتے میں جیلوں میں ڈال دیا جاتا۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے اور شوکت ترین نے نیوٹرلز کو سمجھایا کہ اس وقت کوئی سیاسی عدم استحکام ملک برداشت نہیں کرسکتا، ان سے کہا کہ اس سازش کو روکیں، کیونکہ اس سازش سے ملکی کرنسی پر فرق پڑنا تھا، ہمیں پتا تھا کہ انہیں معیشت کی کوئی سمجھ نہیں ہے، ہم ڈھائی سال سے آئی ایم ایف میں تھے ہم تو ایسی مہنگائی نہیں کی، انہوں نے آتے ہی مہنگائی کردی کیونکہ انھوں نے اپنی کرپشن بچانا تھی، اب ہم ادھر جاسکتے یا ادھر، فیصلہ کرنا ہے کہ اس ملک کو کیسے بچانا ہے اب نیوٹرل راستے کا گیئر نکل چکا ہے یہ پاکستان کا فیصلہ کن موڑ ہے، خودداری کا مشکل راستہ یا چور ڈاکوؤں کا راستہ یہ پاکستان فیصلہ کن موڑ پرہے۔

سربراہ پی ٹی آئی نے کہا کہ امریکا نے پاکستان کو ایک بار پھر استعمال کرنے کیلیے رجیم چینج کی، جو ہمارے اوپر مسلط کیے گئے ہیں ان کا مقصد تو اپنی چوری بچانا تھا، انھوں نے ملک کے سارے انصاف کے اداروں کی قبر کھود دی ہے، ہم نے اپنے دور میں نیب کو آزادی اور خود مختاری دی تھی، اب یہ جو پاکستان کیساتھ کرینگے کہ کسی بیرونی دشمن کی ضرورت نہیں، یہ چور جو لاکر بٹھائے گئے ہیں وہ پاکستان کو اندر سے تباہ کردیں گے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ سیٹ اپ میں جو اقدامات اٹھائے جارہے ہیں وہ پاکستان کی تباہی ہے، جو کچھ پنجاب میں ہورہا ہے یہ جمہوریت کی توہین اور عدلیہ  کا امتحان ہے، حمزہ شہباز کو بچانے کیلئے الیکشن کمیشن انجینئرنگ کررہا ہے، الیکشن کمیشن، جمہوریت، انصاف اور اخلاقیات کی تباہی ہورہی ہے، دنیا نے ریاست مدینہ  کا ماڈل اپنا رکھا ہے، لیکن یہاں چوروں کو اوپر بٹھا دیا گیا ہے، یہ معاشرےکی ذمہ داری ہے کہ اس پر اٹھ کھڑے ہوں، کیونکہ اللہ تعالیٰ انسان کو نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دیتا اور اس کا حکم ہے کہ سچائی اور حق کے ساتھ کھڑے ہو، فیصلہ کرنا ہے یہ ملک کو جس طرف  لیکر جارہے ہیں اس سے نکلنا کیسے ہے۔

عمران خان نے کہا کہ تصور کرسکتا ہوں مفتاح اسماعیل جاکر بیٹھ گیا ہوگا کہ میں بوٹ پالش کردیتا ہوں، پھر اس نے کہا ہوگا کہ میں نہیں تو شہباز کو بلا لیتا ہوں وہ اچھے بوٹ پالش کرتا ہے، امریکی مائنڈ کو سمجھیں ان کی ہر چیز کی قیمت ہے، اگر ہم وہ قیمت ادا کریں تو نظریہ پاکستان کو دفن کرنا پڑے گا، یہ جھکتے ہیں، اوباما کے سامنے پرچیاں پکڑ کر بیٹھتے ہیں، برٹش سفیر کو کیک کھلایا جارہا ہے شاید وہ ہماری سفارش کردے، ہم ایک ایٹمی قوت کی مالک ریاست ہیں ہماری زبردست فوج ہے جو تحفظ کرسکتی ہے، ان کا خیال ہے کہ ہم امریکا کے پیر پکڑیں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے، جو بھی ہوجائے میں کسی صورت غلامی قبول نہیں کروں گا۔

Comments

- Advertisement -