لاہور : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے ترک سفیر کی جانب سے پاکستان میں فتح اللہ گولن کے زیر انتظام چلنے والے اسکولوں کی بندش کے مطالبے کی مخالفت کر دی۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سماجی ویب سائیٹ پر اپنے ایک پیغام میں پاکستان میں قائم ترک نجی اسکولوں کی ممکنہ بندش کی مخالفت کردی،انہوں نے کہا کہ ملک میں پہلے ہی شرح خواندگی نہایت کم ہے اسکولوں کی بندش سے اس میں مزید کمی آجائے گی، حکومتوں کا کام نئے اسکول تعمیرکرنا ہوتا ہے نہ کہ پہلے سے تعمیر شدہ اسکولوں کو بند کرنا؟
Question is: why should Pak school children have to pay for Turkish coup attempt & how could Turkey possibly be affected by Pak school kids?
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) July 24, 2016
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے دوسرے پیغام میں انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ہم مضبوطی سے ترک جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں اور ترک میں فوجی بغاوت کی پُر زور آواز میں مذمت بھی کی تھی تاہم پاکستان میں موجود پاک ترک اسکولوں کو بند نہیں ہونا چاہئے۔
While we stand firmly behind Turkish democracy, closing Pak-Turk schools in Pak, which has a high illiteracy rate, could be disastrous. — Imran Khan (@ImranKhanPTI) July 24, 2016
بعد ازاں سربراہ تحریک انصاف نے بتایا کہ ترک سفارت کار نے انہیں یقین دہانی کرائی ہے کہ ترک حکومے کے کسی بھی اقدام کے پاکستان میں منفی اثرات مرتب نہیں ہونے دیں گے۔
I was assured by the Turkish ambassador that Turkey would not allow any Pakistanis to be negatively affected by any measures requested.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) July 24, 2016
یاد رہے اس قبل پاکستان مین ترک سفیر نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے پاکستان حکومت سے اپیل کی تھی کہ پاکستان مین قائم فتح اللہ گولن کے زیر انتظام چلنے والے ترک اسکولوں کو بند کر دیا جائے۔
مزید جانیے : پاکستان میں چلنے والے فتح گولن کے ادارے بند کرنے کی استدعا کرتے ہیں.ترک سفیر
واضح رہے 16 جولائی کو ہونے والی فوجی بغاوت کو ترکی عوام صدر طیب اردگان کی اپیل پر گھروں سے باہر نکل کر نے اپنے اتحاد سے ناکام بنا دیا تھا،جس کے بعد ترک ترجمان نے فوجی بغاوت کی سرپرستی کا الزام معروف ماہر تعلیم، سیاست داں اور کئی کتابوں کے مصنف فتح اللہ گولن پر لگایا تھا جو آج کل امریکہ میں خود ساختہ جلا وطنی کاٹ رہے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیے : بغاوت کا الزام، فتح گولن کو ترکی کے حوالے کیے جانے کا امکان
دوسری جانب معروف اسکالر اور ترکی کے مشہور سیاستداں فتح اللہ گولن نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی سخت الفاظ میں تنقید کی تھی، اُن کا کہنا تھا کہ طیب اردگان سے ہزارہا سیاسی اختلاف کے باوجود وہ کسی فوجی بغاوت مین شراکت داری کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
اسی سے متعلق : گولن کی فوجی بغاوت کی سرپرستی کے الزام کی سختی سے تردید
فتح اللہ گولن کی تعلیمی میدان میں ان گنت نمایاں جدو جہد کو عالمی سطح پر سراہایا جاتا ہے،تا ہم طیب اردگان سے اختلاف کے باعث امریکہ میں مقیم فتح اللہ گولن دنیا بھر کے کئی ممالک میں معیاری اسکول چلا رہے ہیں اُن میں چند اسکول مشرف دور مین پاکستان مین قائم کیے گئے تھے جو کم وسائل رکھنے والے طالب علموں کو تعلیم مہیا کر رہے ہیں۔