گجرانوالہ : حقیقی آزادی مارچ کے دوران عمران خان پر فائرنگ کرنے والے مبینہ حملہ آور نے ابتدائی تحقیقات میں اعتراف جرم کرلیا۔
پولیس کو دیے گئے بیان میں اس کا کہنا ہے کہ میں نے عمران خان کو پوری طرح مارنے کی کوشش کی تھی،ان کو اچانک مارنے کا فیصلہ کیا۔
مبینہ حملہ آور نے کہا کہ اپنی موٹرسائیکل پر آیا جو ماموں کی دکان پر کھڑی ہے، میرے پیچھے کوئی نہیں تنہا عمران خان کو مارنے کا فیصلہ کیا۔
مبینہ ملزم کا مزید کہنا ہے کہ میرا ٹارگٹ صرف عمران خان تھا اور کسی کو نہیں مارنا چاہتا تھا۔
پولیس کی جانب سے گرفتار مبینہ حملہ آور کے بیان کی ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ یہ اس لیے کیا عمران خان لوگوں کو گمراہ کر رہا تھا اور مجھ سے یہ چیز دیکھی نہیں گئی، اس لیے مارنے کی کوشش کی۔
مبینہ ملزم نے کہا کہ میں نے سوچا کہ ادھر آذان ہو رہی ہے وہاں یہ لوگ ڈیک لگا کر شور شرابہ کر رہے تھے، یہ بات میرے ضمیر نے اچھی نہیں مانی۔ اس نے بتایا کہ میں نے اچانک فیصلہ کیا، صبح سے جس دن سے یہ لاہور سے چلا ہے، اس دن سے یہ سازش سوچی کہ میں نے اس کو مارنا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق عمران خان پر مبینہ حلمہ آور کا نام محمد نوید ولد محمد بشیر ہے، ملزم ذات کا آرائیں اور سودھراں کا رہائشی ہے مبینہ حملہ آور کو ایک نائن ایم ایم پستول اور دو خالی میگزین کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔
واضح رہے کہ فائرنگ کے بعد لانگ مارچ کے دوران بھگدڑ مچ گئی اور کینٹینر پر موجود رہنما بھی گھبرا گئے، فائرنگ کے وقت قافلہ ظفرعلی خان چوک کے قریب پہنچا تھا۔