تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دے کر بہت بڑی غلطی کی تھی، عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو توسیع دے کر بہت بڑی غلطی کی تھی۔

سابق وزیراعظم نے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن دے کربہت بڑی غلطی کی تھی۔ فوج میں کبھی کسی کو ایکسٹینشن نہیں ملنی چاہیے، ہم نئے نئےاقتدار میں آئے تھے، مسائل بہت تھے اور اس وقت حالات ایسے بنا دیے گئے تھے۔ میں مضبوط پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ میں فوج کو بھی مضبوط دیکھنا چاہتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پتا ہی نہیں چلا کہ کس طرح مجھے دھوکا دیا گیا اور جھوٹ بولا گیا۔ نیب ان کے ہی کنٹرول میں تھی۔ میں نے کہا تھا سیاسی عدم استحکام آگیا تو کوئی معیشت نہیں سنبھال سکے گا۔ شوکت ترین کو ان کے پاس بھیجا وہ 2 گھنٹے تک بریفنگ دیتے رہے۔ سمجھاتا رہا جب تک طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لائیں گے ملک آگے نہیں جائے گا۔ نیب میرے کنٹرول میں نہیں تھا ان کے ساتھ تھا۔ یہ لوگ کرپشن کو برا نہیں سمجھتے تھے۔

عمران خان نے کہا کہ 7 ماہ میں کیا ہوا ہے؟ کیا پارٹی ٹوٹ ہوگئی ہے؟ نہیں بلکہ سات ماہ میں تحریک انصاف مزید مضبوط ہوگئی ہے۔ انہوں نے سب سے بڑا ظلم یہ کیا کہ ہم پر7ماہ تک تشدد کیا گیا، 25مئی کو جو کچھ ہوا لگ رہا تھا کہ یہ مقبوضہ کشمیر ہے، جو بھی مجھے آکر ملتا تھا یہ اس کے پیچھے پڑجاتےتھے۔ عزت اور ذلت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔ اصولی طور پر جب نکالا گیا تو مجھے رسوا ہوجانا چاہیے تھا لیکن للہ نے مجھے وہ عزت دی جو میں تصور نہیں کرسکتا تھا۔ انہوں نے جتنا دبایا ہماری پارٹی اتنی ہی اٹھتی گئی۔

عمران خان نے کہا کہ شوکت ترین سے کبھی کہا گیا کہ بے فکر رہیں آپ کی حکومت برقرار رہے گی۔ 10اپریل کو وہ ہوا جو تاریخ میں کبھی نہیں ہوا،جب تھری اسٹوجز کی شکلیں عوام نے دیکھیں تو عوام باہرنکل کر ہمارے ساتھ آگئے۔ رجیم چینج کے بعد 13 پارٹیوں نے مل کر پی ٹی آئی کے خلاف الیکشن لڑا اور وہاں بھی ہار گئے۔ ہارنے کے بعد ان کا مجھے قتل کرنے کا منصوبہ بن گیا تھا۔ مجھ سے نواز شریف کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

جس وقت ہم چھوڑ کر گئے ملک اوپر جا رہا تھا۔ یہ بتائیں کہ یہ لوگ اپنے کون سے دور حکومت میں ملک کو اوپر لے کرگئے؟  بنگلا دیش تک ہم سے آگے نکل گیا اس سے زیادہ شرم کی کیا بات ہو سکتی ہے۔ چوروں نے ملک کو تباہ کر دیا ہے۔

یہ المیہ ہے کہ زرداری کہہ رہا ہے کہ عمران خان نا اہل ہوگا اور نیب کے ذریعتے جیل جائے گا۔ اس کی تو چوری پر دنیا میں کتابیں لکھی ہوئی ہیں۔ میں سندھ کے لوگوں کو آصف زرداری سے آزاد کراؤں گا۔

سینیٹر اعظم سواتی پر ان کے گھر والوں کے سامنے تشدد کیا گیا۔ ان کے ساتھ جو ہو رہا ہے اس پر افسوس ہے۔ عدلیہ اس ظلم کو دیکھ رہی ہے لیکن حیرت ہے کہ اس معاملے پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مونس الہٰی کا بالکل علیحدہ تجربہ ہوا ہوگا، ہوسکتا ہے کہ مونس الہٰی کو کہا گیا ہو کہ پی ٹی آئی کے ساتھ چلے جاؤ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دوسرے والے کو کہا گیا ہو کہ ن لیگ کے ساتھ چلے جاؤ ہمارے اپنے لوگوں کو الگ الگ پیغام بھیجے جارہے تھے۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان کو 40 سال سے جانتا ہوں۔ یہ باہر سے آکر ملک میں واردات کرتے ہیں پھر مشکل پڑنے پر دوبارہ باہر چلے جاتے ہیں اور این آر او لے کر پھر آجاتے ہیں ان دو خاندانوں کے آنے کے بعد پاکستان بہت پیچھے چلا گیا۔ دوبارہ اقتدار میں آکر انہوں نے اپنے کیسز معاف کرائے، ملک مزید مقروض ہو رہا ہے آخر میں انہوں نے پھر باہر بھاگ جانا ہے۔ ان کو اقتدار میں لانے والے سب سے بڑے قصور وار ہیں۔ پاک فوج واحد ادارہ ہے جو ان کے کنٹرول میں نہیں ہے۔

اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق ایک سوال کے جواب میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ اگر وہ مارچ یا اس کے آخر تک الیکشن کیلیے تیار ہیں تو ہم رک جاتے ہیں لیکن ہم مارچ سے آگے نہیں جائیں گے۔ اگر مارچ میں نئے الیکشن کا نہ مانے تو اسمبلیاں تحلیل کردیں گے۔ ہم 66 فیصد پاکستان میں الیکشن کرانے جا رہے ہیں۔ اگر یہ چاہتے ہیں تو ہم الیکشن کی تاریخ پر مذاکرات کر سکتے ہیں۔ بجٹ کے بعد الیکشن کا سوال پیدا نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ کرنے میں حکومت کو کیا دیر لگنی ہے۔ ہمارا فیصلہ ہوگیا ہے۔ پرویزالہٰی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان سے طویل مشاورت ہوچکی ہے اور انہوں نے مجھے اختیار دیا ہے کہ جب چاہیں اسمبلی تحلیل کردیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے دونوں اسمبلیاں تحلیل کرکے الیکشن کرانے ہیں۔ میرا مقصد ہے ملک میں انصاف اور قانون کی حکمرانی ہو۔ میری بڑی کمزوری یہ ہے کہ میں لوگوں پر اعتبار کرلیتا ہوں۔ مجھے پوری گیم کا پتا چل گیا کہ نوازشریف سے ان کی بات چل رہی ہے۔

Comments

- Advertisement -