لاہور : وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب کے بجٹ کے حوالے سے اہم اجلاس 10جون کو طلب کر لیا ہے، پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 30سے 35ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی تجاویز تیار کرلی ہیں۔
اس سلسلے میں پنجاب کو تین حصوں جنوبی ، شمالی اور وسطی پنجاب کی تقسیم کے تحت فنڈز دئیے جائیں گے، محکمہ خزانہ پنجاب ذرائع کےمطابق آئندہ بجٹ میں زرعی آمدنی کی شرح بڑھانے کی تجویز زیر غور ہے، صوبے میں فیول کے استعمال پر ایک فیصد نیا کاربن ٹیکس لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔
پروفیشنل ٹیکس کا دائرہ کاربڑھانے کی بھی تجویز ہے تاہم وکلاء پر پروفیشنل ٹیکس لگانے کی تجویز مؤخر کردی گئی۔ اس کے علاوہ بیوٹی پارلرز اور ہیئر ڈریسرز پر بھی ٹیکس لگانے کی تجویز سامنے آئی ہے۔
ٹیکس لگانے کے ساتھ ساتھ آئندہ مالی سال 5عشاریہ 2فیصد گروتھ ریٹ بڑھانے کی تجویز بھی دی گئی۔ آئندہ مالی سال کے دوران5 لاکھ 10 ہزار نوکریاں پید اکرنے کی تجاویز تیار کر لی گئیں۔
اورنج لائن ٹرین منصوبے کو مکمل کرنے کے لئے 14ارب روپے مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت بڑے پیمانے پر انڈسٹریزاور فیکٹریوں کو فروغ دینے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔
جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کیلئے 3ارب روپے مختص کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ آمدن کا تخمینہ گزشتہ برس کی نسبت 31فیصد زائد رکھنے کی تجویز ہے جس کے تحت صوبائی آمدن کے 368ارب روپے کا تخمینہ تجویز کیا گیا ہے۔
جنوبی پنجاب میں ڈسٹرکٹ ڈیلیوری فنڈز یونٹ بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ صاف پانی پراجیکٹ کےلئے دس ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں جنوبی پنجاب کےلئے 35فیصد، شمالی پنجاب کےلئے 33فیصد جبکہ وسطی پنجاب کےلئے 32فیصد مختص کرنے کی تجویز ہے۔